لبنان: حکومت کی تشکیل کے بغیر ذمہ دارے دئے جانے کا خدشہhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3099751/%D9%84%D8%A8%D9%86%D8%A7%D9%86-%D8%AD%DA%A9%D9%88%D9%85%D8%AA-%DA%A9%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%DA%A9%DB%8C%D9%84-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%BA%DB%8C%D8%B1-%D8%B0%D9%85%DB%81-%D8%AF%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D8%AF%D8%A6%DB%92-%D8%AC%D8%A7%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%AE%D8%AF%D8%B4%DB%81
لبنان: حکومت کی تشکیل کے بغیر ذمہ دارے دئے جانے کا خدشہ
صدر مائکل عون کو برطانوی سفیر ایان کولارڈ کا صدارتی محل میں استقبال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (دلاتی اور نہرا)
بیروت: ثائر عباس
TT
TT
لبنان: حکومت کی تشکیل کے بغیر ذمہ دارے دئے جانے کا خدشہ
صدر مائکل عون کو برطانوی سفیر ایان کولارڈ کا صدارتی محل میں استقبال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (دلاتی اور نہرا)
لبنان میں نئی حکومت بنانے کی فائل سے متعلق پیچیدگیاں بدستور جاری ہیں اور آئندہ پیر کو ہونے والے پابند پارلیمانی مشاورت کے نتائج کی توقع بھی کی جا رہی ہے اور اگر اس میں صدر نجیب میقاتی کا نام آتا ہے تو ان کو اس حکومت کی تشکیل کی ذمہ داری دی جائے گی لیکن مائکل عون اور ان کے حامی فری پیٹریاٹک موومنٹ کی شدید مخالفت کی روشنی میں اس کے تشکیل دینے کا دروازہ بند ہوجائے گا۔
جاری رابطوں پر نگاہ رکھنے والے لبنان کے ایک ذمہ دار نے کہا ہے کہ اگر اس فارمولے کے مطابق مشاورت کی جائے گی تو سابق وزیر اعظم نجیب میقاتی اگلے پیر کو نامزد وزیر اعظم ہوں گے تاہم ذرائع کے مطابق اس فارمولے کی وجہ سے ذمہ داری دینا ممکن ہوگا لیکن میقاتی کے نام کے سلسلہ میں صدر مائکل عون کے اعتراض کی وجہ سے جکومت کی تشکیل ناممکن ہو جائے گی۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]