امریکہ عراق میں اپنی فوجی موجودگی کو نئے سرے سے تعبیر کرے گاhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3099756/%D8%A7%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%81-%D8%B9%D8%B1%D8%A7%D9%82-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D9%BE%D9%86%DB%8C-%D9%81%D9%88%D8%AC%DB%8C-%D9%85%D9%88%D8%AC%D9%88%D8%AF%DA%AF%DB%8C-%DA%A9%D9%88-%D9%86%D8%A6%DB%92-%D8%B3%D8%B1%DB%92-%D8%B3%DB%92-%D8%AA%D8%B9%D8%A8%DB%8C%D8%B1-%DA%A9%D8%B1%DB%92-%DA%AF%D8%A7
امریکہ عراق میں اپنی فوجی موجودگی کو نئے سرے سے تعبیر کرے گا
امریکی فوجی گزشتہ اگست میں بغداد کے شمال میں تاجی فوجی اڈہ کو عراقی فورسز کے حوالے کرنے کی ایک تقریب کے دوران دیکھے جے سکتے ہیں
امریکی عہدیداروں کے بیانات میں عراقی عہدیداروں کی خواہشات سے اتفاق کے امکان کے بارے میں متعدد اشارے سامنے آئے ہیں اور پیر کے روز صدر جو بائیڈن کے ساتھ عراقی وزیر اعظم مصطفی الکاظمی کے ملاقات کے بعد ایک بیان جاری کیا گیا ہے جس میں اصولی طور پر اعلان کیا گیا ہے کہ دونوں ممالک کے مابین اس گفت وشنید کے چوتھے دور کے اختتام کے طور پر امریکی افواج اس سال کے آخر تک عراق چھوڑ دیں گی۔
ایک امریکی عہدے دار کا کہنا ہے کہ وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق واشنگٹن بنیادی طور پر عراق میں کچھ موجودگی کے بجائے امریکی فوج کی موجودگی کو واضح کرنے کے ذریعے بیان کی شرائط پر پورا اترنے کا ارادہ رکھتا ہے اور انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک عددی ایڈجسٹمنٹ نہیں ہے بلکہ ہماری اسٹریٹجک ترجیحات کے مطابق امریکی افواج جو کریں گے اس کی عملی وضاحت ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]