روسی وزارت دفاع جس نے پہلے اسرائیلی حملوں کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے اس نے گزشتہ دنوں اسرائیل کے ان دو حملوں کے بعد دو الگ الگ بیانات جاری کئے ہیں جن میں سے ایک نے حلب کے دیہی علاقوں میں ایک تحقیقی مرکز کو نشانہ بنایا ہے اور دوسرے میں حمص کے قریب القصیر میں ایرانی افواج کی ایک جگہ کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
ایک باخبر روسی ذمہ دار نے گزشتہ روز الشرق الاوسط کو بتایا ہے کہ اس کا براہ راست تعلق ان مذاکرات سے ہے جو امریکہ کے ساتھ پہلے سربراہی اجلاس کے بعد شروع ہوئے تھے جس میں گزشتہ ماہ صدور ولادیمیر پوتن اور جو بائیڈن شریک ہوئے تھے اور ماضی میں ماسکو کو اپنے رد عمل کا اندازہ تھا کیونکہ تل ابیب واشنگٹن کے ساتھ اپنی تمام نقل وحرکت کو مربوط رکھے ہوئے تھا جبکہ واشنگٹن کے ساتھ روسی مواصلاتی چینلز منقطع تھے اور امریکی فریق سے موجودہ رابطوں سے ظاہر ہوا ہے کہ ماسکو نے اس بات کی تصدیق حاصل کرلی ہے کہ واشنگٹن مسلسل اسرائیلی حملوں کا خیر مقدم نہیں کر رہا ہے۔(۔۔۔)
ہفتہ 43 ذی الحجہ 1442 ہجرى – 24 جولائی 2021ء شماره نمبر [15579]