الشرق الاوسط سے بری کی گفتگو: میقاتی کو معاہدے کا سامنا نہیں کرنا پڑے گاhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3101556/%D8%A7%D9%84%D8%B4%D8%B1%D9%82-%D8%A7%D9%84%D8%A7%D9%88%D8%B3%D8%B7-%D8%B3%DB%92-%D8%A8%D8%B1%DB%8C-%DA%A9%DB%8C-%DA%AF%D9%81%D8%AA%DA%AF%D9%88-%D9%85%DB%8C%D9%82%D8%A7%D8%AA%DB%8C-%DA%A9%D9%88-%D9%85%D8%B9%D8%A7%DB%81%D8%AF%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%B3%D8%A7%D9%85%D9%86%D8%A7-%D9%86%DB%81%DB%8C%DA%BA-%DA%A9%D8%B1%D9%86%D8%A7-%D9%BE%DA%91%DB%92-%DA%AF%D8%A7
الشرق الاوسط سے بری کی گفتگو: میقاتی کو معاہدے کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا
سابق صدر تمام سلام سمیت سابق وزرائے اعظم سے گزشتہ کل ملاقات کے بعد حریری اور میقاتی کو مٹھی کے ذریعہ مصافحہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (حریری میڈیا آفس)
بیروت: ثائر عباس
TT
TT
الشرق الاوسط سے بری کی گفتگو: میقاتی کو معاہدے کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا
سابق صدر تمام سلام سمیت سابق وزرائے اعظم سے گزشتہ کل ملاقات کے بعد حریری اور میقاتی کو مٹھی کے ذریعہ مصافحہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (حریری میڈیا آفس)
تقریبا نو ماہ قبل موجودہ حکومت کے استعفیٰ دینے کے بعد نئی لبنانی حکومت تشکیل دینے کے مقصد سے صدر کے انتخاب کے لئے پابند پارلیمانی مشاورت کا آغاز کیا گیا ہے جبکہ سابق وزیر اعظم سعد حریری صدر ممائکل عون کے ساتھ تنازعہ کے بعد اس کام کو انجام دینے میں ناکام ہوئے ہیں۔
سابق وزیر اعظم نجیب میقاتی نئی حکومت بنانے کے لئے واحد امیدوار بن گئے ہیں جبکہ آزاد پیٹریاٹک موومنٹ سابق سفیر نواف سلام کی نامزدگی سے پیچھے ہٹ چکی ہے لیکن میقاتی کو نامزد کئے جانے کے سلسلہ میں اپنے اعتراض کو نہیں چھوڑا ہے جو بڑے عیسائی بلاکس کا ووٹ حاصل نہیں کر سکیں گے اور وہ ایف پی ایم اور لبنانی افواج کے بلاک ہیں جبکہ امید ہے کہ میقاتی کے ووٹوں کی تعداد 80 کے قریب ہوجائے گی کیونکہ حزب اللہ نے ان سے پرہیز کرنے کے بجائے انہیں ووٹ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جیسا کہ حریری کے ساتھ نہیں کیا ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]