تیونس: سڑک تقسیم ہوگئی ہے اور نہضہ کا کوئی اتحادی نہیں ہے

گزشتہ روز تیونس کی پارلیمنٹ کی عمارت کے سامنے نہضہ کے حامیوں اور سیکیورٹی فورسز کے مابین تصادم کے ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
گزشتہ روز تیونس کی پارلیمنٹ کی عمارت کے سامنے نہضہ کے حامیوں اور سیکیورٹی فورسز کے مابین تصادم کے ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
TT

تیونس: سڑک تقسیم ہوگئی ہے اور نہضہ کا کوئی اتحادی نہیں ہے

گزشتہ روز تیونس کی پارلیمنٹ کی عمارت کے سامنے نہضہ کے حامیوں اور سیکیورٹی فورسز کے مابین تصادم کے ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
گزشتہ روز تیونس کی پارلیمنٹ کی عمارت کے سامنے نہضہ کے حامیوں اور سیکیورٹی فورسز کے مابین تصادم کے ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
گزشتہ دو روز کے دوران پارلیمنٹ کا تختہ الٹنے، اس کے متنازعہ اسپیکر راشد غنوشی اور وزیر اعظم ہشام المشیشی کو برطرف کرنے کا باعث بننے والے تیونس کے صدر قیص سعید کے ان فیصلوں نے کئی سالوں سے سیاسی منظر نامے کی قیادت کرنے والی نہضہ تحریک اتحادیوں کے بغیر چھوڑ دیا ہے اور اس کی وجہ سے تیونس کے معاشرے اور سڑکوں پر بھی بڑا تفرقہ دیکھا گیا ہے۔

ان تقسیمات میں اور شدت اس وقت پیدا ہوگئی جب صدر سعید نے کل وزیر دفاع ابراہیم البرتاجی اور قائم مقام وزیر انصاف حسن بن سلیمان کو برخاست کردیا اور صدارتی سیکیورٹی کے ڈائریکٹر جو ان کے قریب ہیں وزارت داخلہ کی نگرانی کے لئے ذمہ دار بنا دیا۔

گزشتہ روز صدر سعید کے حامیوں اور نہضہ کے متعدد حامیوں اور پارلیمنٹ کے سامنے جھڑپیں شروع ہوئیں اور دارالحکومت میں باردو کے علاقے میں پارلیمنٹ کے صدر دفتر کے سامنے فوجی فورسز تعینات ہو گئیں اور وہاں داخل ہونے سے روک دیا جبکہ صدر کے سیکڑوں حامیوں نے نہضہ کے حامیوں کو ان کے رہنما غنوشی سے رابطہ کرنے سے روکا جو پارلیمنٹ کے سامنے ایک کار کے اندر بند ہیں اور دونوں فریقوں نے ایک دوسرے پر پتھراؤ کیا۔(۔۔۔)

منگل 17 ذی الحجہ 1442 ہجرى – 27 جولا‏ئی 2021ء شماره نمبر [15582]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]