جنوبی شام میں ایک ظالمانہ جنگ کی وجہ سے حکومت حیرت میں

شامی حکومت کی افواج کی جانب سے گزشتہ روز گولہ باری کے بعد درعا سے دھویں کے بادل کو اٹھتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (نبا ایجنسی)  فریم میں درعا کے دیہی علاقوں میں حزب اختلاف کے جنگجوؤں کے زیر قبضہ حکومتی فورسز کے ارکان کے "احرار حوران اجتماع" کی تقسیم کردہ تصویر دیکھی جا سکتی ہے
شامی حکومت کی افواج کی جانب سے گزشتہ روز گولہ باری کے بعد درعا سے دھویں کے بادل کو اٹھتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (نبا ایجنسی) فریم میں درعا کے دیہی علاقوں میں حزب اختلاف کے جنگجوؤں کے زیر قبضہ حکومتی فورسز کے ارکان کے "احرار حوران اجتماع" کی تقسیم کردہ تصویر دیکھی جا سکتی ہے
TT

جنوبی شام میں ایک ظالمانہ جنگ کی وجہ سے حکومت حیرت میں

شامی حکومت کی افواج کی جانب سے گزشتہ روز گولہ باری کے بعد درعا سے دھویں کے بادل کو اٹھتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (نبا ایجنسی)  فریم میں درعا کے دیہی علاقوں میں حزب اختلاف کے جنگجوؤں کے زیر قبضہ حکومتی فورسز کے ارکان کے "احرار حوران اجتماع" کی تقسیم کردہ تصویر دیکھی جا سکتی ہے
شامی حکومت کی افواج کی جانب سے گزشتہ روز گولہ باری کے بعد درعا سے دھویں کے بادل کو اٹھتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (نبا ایجنسی) فریم میں درعا کے دیہی علاقوں میں حزب اختلاف کے جنگجوؤں کے زیر قبضہ حکومتی فورسز کے ارکان کے "احرار حوران اجتماع" کی تقسیم کردہ تصویر دیکھی جا سکتی ہے
شامی حکومت کی افواج کو ملک کے جنوب میں ایک ظالمانہ جنگ کا سامنا اس وقت کرنا پڑا ہے جب مخالف جنگجوؤں نے سیکیورٹی چوکیوں پر حملہ کیا اور فوج کے متعدد ارکان کو گرفتار کرلیا اور دوسری طرف درعا اور اس کے دیہی علاقوں میں محلوں کو میزائل اور اس چوتھے ڈویژن کے توپ خانے کو بمباری کا نشانہ بنایا گیا ہے جس کی نگرانی صدر بشار الاسد کے بھائی میجر جنرل ماہر کر رہے تھے۔

درعا کو حکومت کے خلاف دس سال قبل شروع ہونے والے عوامی مظاہروں کا گہوارہ سمجھا جاتا ہے اور اگرچہ حزب اختلاف کے کچھ دھڑوں نے 2018 میں فوجی آپریشن کے بعد روس کی سرپرستی میں دمشق کے ساتھ سمجھوتہ کے معاہدے پر دستخط کیا ہے لیکن یہ اب بھی واحد گورنریٹ ہے جہاں سے تمام مخالف جنگجو نہیں نکلے ہیں جبکہ حکومت نے ملک کے جنوب اور اردن کی سرحدوں کے قریب تک کے علاقوں پر اپنا کنٹرول کر لیا ہے۔(۔۔۔)

جمعہ 20 ذی الحجہ 1442 ہجرى – 30 جولا‏ئی 2021ء شماره نمبر [15585]



بائیڈن کا ایران پر 3 امریکی فوجیوں کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام... اور جواب دینے کا عزم

امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
TT

بائیڈن کا ایران پر 3 امریکی فوجیوں کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام... اور جواب دینے کا عزم

امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)

امریکی صدر جو بائیڈن نے کل (اتوار) کو شام کی سرحد کے قریب شمال مشرقی اردن میں تعینات امریکی افواج پر ڈرون حملے میں 3 امریکی فوجیوں کی ہلاکت اور دیگر کے زخمی ہونے کا اعلان کیا۔

بائیڈن نے "وائٹ ہاؤس" سے جاری اپنے بیان میں کہا کہ یہ حملہ ایران کے حمایت یافتہ مسلح گروپوں نے کیا جو شام اور عراق میں کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ واشنگٹن ابھی معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے اور حملے کے بارے میں حقائق جمع کر رہا ہے۔ بائیڈن نے یقین دہانی کی کہ ان کا ملک امریکی فوجیوں کے قتل اور زخمی کرنے میں ملوث "تمام ذمہ داروں" کو "مناسب وقت اور طریقے سے" جواب دے گا۔

اسی طرح آج امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر مائیک جانسن نے بھی امریکی فوجیوں کے قتل کی مذمت کی اور "X" پلیٹ فارم پر کہا کہ امریکی انتظامیہ کو دنیا کو ایک "مضبوط پیغام" دینا چاہیے کہ امریکی افواج کے خلاف حملوں کا جواب ہر صورت دیا جائے گا۔(...)

پیر-17 رجب 1445ہجری، 29 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16498]