جنوبی شام میں ایک ظالمانہ جنگ کی وجہ سے حکومت حیرت میں https://urdu.aawsat.com/home/article/3107176/%D8%AC%D9%86%D9%88%D8%A8%DB%8C-%D8%B4%D8%A7%D9%85-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D8%B8%D8%A7%D9%84%D9%85%D8%A7%D9%86%DB%81-%D8%AC%D9%86%DA%AF-%DA%A9%DB%8C-%D9%88%D8%AC%DB%81-%D8%B3%DB%92-%D8%AD%DA%A9%D9%88%D9%85%D8%AA-%D8%AD%DB%8C%D8%B1%D8%AA-%D9%85%DB%8C%DA%BA
جنوبی شام میں ایک ظالمانہ جنگ کی وجہ سے حکومت حیرت میں
شامی حکومت کی افواج کی جانب سے گزشتہ روز گولہ باری کے بعد درعا سے دھویں کے بادل کو اٹھتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (نبا ایجنسی) فریم میں درعا کے دیہی علاقوں میں حزب اختلاف کے جنگجوؤں کے زیر قبضہ حکومتی فورسز کے ارکان کے "احرار حوران اجتماع" کی تقسیم کردہ تصویر دیکھی جا سکتی ہے
درعا: ریاض الزین
TT
TT
جنوبی شام میں ایک ظالمانہ جنگ کی وجہ سے حکومت حیرت میں
شامی حکومت کی افواج کی جانب سے گزشتہ روز گولہ باری کے بعد درعا سے دھویں کے بادل کو اٹھتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (نبا ایجنسی) فریم میں درعا کے دیہی علاقوں میں حزب اختلاف کے جنگجوؤں کے زیر قبضہ حکومتی فورسز کے ارکان کے "احرار حوران اجتماع" کی تقسیم کردہ تصویر دیکھی جا سکتی ہے
شامی حکومت کی افواج کو ملک کے جنوب میں ایک ظالمانہ جنگ کا سامنا اس وقت کرنا پڑا ہے جب مخالف جنگجوؤں نے سیکیورٹی چوکیوں پر حملہ کیا اور فوج کے متعدد ارکان کو گرفتار کرلیا اور دوسری طرف درعا اور اس کے دیہی علاقوں میں محلوں کو میزائل اور اس چوتھے ڈویژن کے توپ خانے کو بمباری کا نشانہ بنایا گیا ہے جس کی نگرانی صدر بشار الاسد کے بھائی میجر جنرل ماہر کر رہے تھے۔
درعا کو حکومت کے خلاف دس سال قبل شروع ہونے والے عوامی مظاہروں کا گہوارہ سمجھا جاتا ہے اور اگرچہ حزب اختلاف کے کچھ دھڑوں نے 2018 میں فوجی آپریشن کے بعد روس کی سرپرستی میں دمشق کے ساتھ سمجھوتہ کے معاہدے پر دستخط کیا ہے لیکن یہ اب بھی واحد گورنریٹ ہے جہاں سے تمام مخالف جنگجو نہیں نکلے ہیں جبکہ حکومت نے ملک کے جنوب اور اردن کی سرحدوں کے قریب تک کے علاقوں پر اپنا کنٹرول کر لیا ہے۔(۔۔۔)
مالی کا الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور اس کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزامhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4814066-%D9%85%D8%A7%D9%84%DB%8C-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%84%D8%AC%D8%B2%D8%A7%D8%A6%D8%B1-%D9%BE%D8%B1-%D8%AF%D8%B4%D9%85%D9%86%D8%A7%D9%86%DB%81-%DA%A9%D8%A7%D8%B1%D9%88%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D8%A7%DA%BA-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D8%B3-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D8%B9%D8%A7%D9%85%D9%84%D8%A7%D8%AA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%85%D8%AF%D8%A7%D8%AE%D9%84%D8%AA-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85
مالی کا الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور اس کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام
مالی کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا (ایکس پلیٹ فارم پر مالی پریذیڈنسی اکاؤنٹ)
کل جمعرات کے روز افریقی ملک مالی کی حکمران عسکری کمیٹی نے الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام عائد کیا۔
"روئٹرز" کے مطابق، عسکری کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ اس نے علیحدگی پسندوں کے ساتھ 2015 کا الجزائر امن معاہدہ فوری طور پر ختم کر دیا ہے۔ الجزائر کی حکومت کے قریبی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ وہ باماکو کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا کے روس کی ملیشیا "وگنر" کے ساتھ اتحاد سے پریشان ہے۔ گزشتہ نومبر میں مالی میں ملیشیا کی طرف سے تکنیکی اور لاجسٹک مدد سے شروع کیے گئے ایک اچانک حملے میں مالی کی افواج نے کیدال شہر پر قبضہ کر لیا تھا، جب کہ کیدال، شمال میں ایک الگ ریاست کے قیام کا مطالبہ کرنے والی مسلح اپوزیشن کا ایک اہم گڑھ شمار ہوتا ہے۔
انہی ذرائع کے مطابق، الجزائر اس پیش رفت کو مالی میں تنازعے کے دونوں فریقوں کے مابین 2015 میں اپنی سرزمین پر دستخط کیے گئے "امن معاہدے کی خلاف ورزی" شمار کرتا ہے۔ اسی طرح اپوزیشن کے شہروں پر کرنل گوئٹا کی پیش قدمی اور جدید فوجی آلات کا استعمال کرتے ہوئے اپنی فوجی مہم کے دوران اسے "ویگنر" کے زیر کنٹرول دینے کو بین الاقوامی ثالثی کی کوششوں کو کمزور کرنا شمار کرتا ہے، اور خیال رہے کہ الجزائر اس ثالثی کا سربراہ ہے۔
اس مہینے کے آغاز میں کرنل گوئٹا نے اندرونی تصفیہ کے عمل کے حوالے سے بیانات دیئے، جس سے یہ سمجھا گیا کہ وہ "امن معاہدے" اور ہر طرح کی ثالثی سے دستبردار ہو رہے ہیں۔