لبنان کی سرحدوں سے ہجرت کرنے کے لئے شامی شہریوں کی تعداد "میں ہوا اضافہhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3113251/%D9%84%D8%A8%D9%86%D8%A7%D9%86-%DA%A9%DB%8C-%D8%B3%D8%B1%D8%AD%D8%AF%D9%88%DA%BA-%D8%B3%DB%92-%DB%81%D8%AC%D8%B1%D8%AA-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%92-%D9%84%D8%A6%DB%92-%D8%B4%D8%A7%D9%85%DB%8C-%D8%B4%DB%81%D8%B1%DB%8C%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%8C-%D8%AA%D8%B9%D8%AF%D8%A7%D8%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%DB%81%D9%88%D8%A7-%D8%A7%D8%B6%D8%A7%D9%81%DB%81
لبنان کی سرحدوں سے ہجرت کرنے کے لئے شامی شہریوں کی تعداد "میں ہوا اضافہ
لبنانی فوج اور شہری دفاع کے اراکین کو سرحد پار کرتے ہوئے ہلاک شدہ ایک شامی خاتون کی لاش کو لے جاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (محفوظ شدہ دستاویزات)
شام اور لبنان کے مابین غیرقانونی سرحدی گزرگاہوں میں لوگوں کے بھاگنے کی بڑھتی ہوئی نقل وحرکت دیکھنے میں آرہی ہے، خاص طور پر شمالی بقاع میں عرسال - فلیطہ گزرگاہ اور مغربی بقاع میں سویری - برکۃ الرصاص گزرگاہ سے جیسا کہ یہاں کے رہائشیوں نے اس بات کی تصدیق کی ہے اور انہوں نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا ہے کہ یہ تحریک بنیادی طور پر لبنانی علاقے میں داخل ہونے پر مرکوز ہے۔
ایک سیکیورٹی ذمہ دار نے اشارہ کیا ہے کہ بقاع میں بھاگنے کی لائن پر 20 فعال گزرگاہ ہیں جن میں سب سے نمایاں ہرمل اور شمالی بقاع کے علاقے میں ہے جہاں قبیلوں کے نام پائے جانے والے 15 گزرگاہ ہیں اور انہوں نے الشرق الاوسط کو انٹرویو دیتے ہوئے مزید کہا ہے کہ یہ گزرگاہیں صرف انسانوں کے بھاگنے کے لئے نہیں ہیں بلکہ یہاں سے ایندھن، تیل، پٹرول، کھانے پینے کے سامان اور چوری شدہ کاروں کی اسمگلنگ کے لئے بھی ہیں۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]