تیونس کے صدر کے اقدامات سے نہضہ تحریک پریشان ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3113291/%D8%AA%DB%8C%D9%88%D9%86%D8%B3-%DA%A9%DB%92-%D8%B5%D8%AF%D8%B1-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%82%D8%AF%D8%A7%D9%85%D8%A7%D8%AA-%D8%B3%DB%92-%D9%86%DB%81%D8%B6%DB%81-%D8%AA%D8%AD%D8%B1%DB%8C%DA%A9-%D9%BE%D8%B1%DB%8C%D8%B4%D8%A7%D9%86-%DB%81%DB%92
نہضہ کے حامیوں کی طرف سے صدر سعید کے فیصلوں کو مسترد کرتے ہوئے دھاوا بولنے کی دھمکی دینے کے بعد ایک ٹینک کو پارلیمنٹ کے داخلی دروازے کی حفاظت کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
نہضہ کے حامیوں کی طرف سے صدر سعید کے فیصلوں کو مسترد کرتے ہوئے دھاوا بولنے کی دھمکی دینے کے بعد ایک ٹینک کو پارلیمنٹ کے داخلی دروازے کی حفاظت کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
تیونس کے صدر قیس سعید نے گزشتہ اتوار کو جن فیصلوں کا اعلان کیا ہے ان میں سب سے اہم حکومت کو گرانا اور پارلیمنٹ کے کام معطل کرنا ہے ان سے راشد غنوشی کی قیادت میں نہضہ تحریک پریشان ہے اور خود تحریک کے اندر نمایاں سیاسی بحران پیدا ہو گیا ہے جن میں سے تازہ ترین پارلیمنٹ کے سامنے تشدد کی کارروائیوں کی کوشش کے الزام میں غنوشی کے محافظ سمیت نہضہ پارٹی کے چار ارکان کے ساتھ تحقیقات شروع کرنے کا کل اعلان کرنا ہے۔
نہضہ پارٹی، اس کے رہنما اور پارلیمنٹ کے اسپیکر راشد غنوشی کی کارکردگی پر تنقید ہوئے ہیں اور استعفے یک بھی سلسلہ شروع ہوا ہے اور راشد غنوشی نے صدر جمہوریہ کی طرف سے اپنے فیصلے واپس نہ لینے کی صورت میں اطالوی، فرانسیسی اور عرب میڈیا آؤٹ لیٹس کو نئے بیانات دیتے ہوئے سڑک کو متحرک کرنے اور بڑے پیمانے پر عوامی احتجاج کرنے کی دھمکی دی ہے اور انہوں نے مغرب کے دارالحکومتوں کو تیونس میں انتشار اور تشدد کے پھیلاؤ اور پڑوسی ممالک پر اس کے اثرات اور یورپ کی جانب غیر قانونی تارکین وطن کی لہروں کے بہاؤ کے نتائج سے خبردار کیا ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]