بندرگاہ دھماکے کی برسی کے موقع پر لبنانیوں کا غصہ ہوا تازہ

کل لبنانیوں کو بیروت کی بندرگاہ کے دھماکے کی پہلی برسی مناتے ہوئے دارالحکومت کی سڑکوں پر منظم مارچوں، بندرگاہ کی زمین پر یکجہتی کے ساتھ کھڑے ہونے اور علامتی اور فیلڈ سرگرمیوں کے مناظر دیکھے جا سکتے ہیں اور فریم میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کو کل لبنان کی حمایت میں بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز) (اے پی)
کل لبنانیوں کو بیروت کی بندرگاہ کے دھماکے کی پہلی برسی مناتے ہوئے دارالحکومت کی سڑکوں پر منظم مارچوں، بندرگاہ کی زمین پر یکجہتی کے ساتھ کھڑے ہونے اور علامتی اور فیلڈ سرگرمیوں کے مناظر دیکھے جا سکتے ہیں اور فریم میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کو کل لبنان کی حمایت میں بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز) (اے پی)
TT

بندرگاہ دھماکے کی برسی کے موقع پر لبنانیوں کا غصہ ہوا تازہ

کل لبنانیوں کو بیروت کی بندرگاہ کے دھماکے کی پہلی برسی مناتے ہوئے دارالحکومت کی سڑکوں پر منظم مارچوں، بندرگاہ کی زمین پر یکجہتی کے ساتھ کھڑے ہونے اور علامتی اور فیلڈ سرگرمیوں کے مناظر دیکھے جا سکتے ہیں اور فریم میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کو کل لبنان کی حمایت میں بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز) (اے پی)
کل لبنانیوں کو بیروت کی بندرگاہ کے دھماکے کی پہلی برسی مناتے ہوئے دارالحکومت کی سڑکوں پر منظم مارچوں، بندرگاہ کی زمین پر یکجہتی کے ساتھ کھڑے ہونے اور علامتی اور فیلڈ سرگرمیوں کے مناظر دیکھے جا سکتے ہیں اور فریم میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کو کل لبنان کی حمایت میں بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز) (اے پی)
کل لبنانیوں نے بیروت کی بندرگاہ پر ہوئے دھماکہ کی پہلی سالگرہ صبح سویرے علامتی تقریبات اور خاموش مارچوں کے ساتھ منائی ہے اور اس موقع پر ان کے غصے دوبارہ ظاہر ہوئے ہیں جو شام کے وقت پرتشدد تصادم میں تبدیل ہو گیا اور مظاہرین نے وزارتوں کے دفاتر پر دھاوا بول دیا اور پارلیمنٹ کے اطراف میں سیکورٹی فورسز کے ساتھ متصادم ہو گئے۔

پارلیمنٹ کے ارد گرد سیکورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں شروع ہو گئیں اور یہ مہینوں میں پہلی سکیورٹی کشیدگی ہوئی ہے اور سیکیورٹی فورسز نے آنسو گیس اور واٹر کینن کا استعمال بھی کیا ہے جبکہ مظاہرین نے پتھروں کا استعمال کیا اور وزارت اقتصادیات پر دھاوا بول دیا اور پارلیمنٹ کی عمارت میں بھی داخل ہونے کی کوشش کی ہے۔

اس موقع سے سیاستدانوں کی مکمل غیر موجودگی دیکھی گئی ہے اور شرکت صرف چند جماعتوں تک محدود تھی جن میں "لبنانی فورسز" اور کتائب شامل تھے اور ہزاروں افراد متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ایک مارچ میں شامل ہوئے جو تباہ شدہ بندرگاہ کے مضافات تک پہنچی۔(۔۔۔)

جمعرات 26 ذی الحجہ 1442 ہجرى – 05 اگست 2021ء شماره نمبر [15591]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]