لبنان کے قیدی تباہی کے وقت اپنے محافظوں کے ساتھ ہمدردی دکھا رہے ہیںhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3126741/%D9%84%D8%A8%D9%86%D8%A7%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D9%82%DB%8C%D8%AF%DB%8C-%D8%AA%D8%A8%D8%A7%DB%81%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D9%88%D9%82%D8%AA-%D8%A7%D9%BE%D9%86%DB%92-%D9%85%D8%AD%D8%A7%D9%81%D8%B8%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D8%A7%D8%AA%DA%BE-%DB%81%D9%85%D8%AF%D8%B1%D8%AF%DB%8C-%D8%AF%DA%A9%DA%BE%D8%A7-%D8%B1%DB%81%DB%92-%DB%81%DB%8C%DA%BA
لبنان کے قیدی تباہی کے وقت اپنے محافظوں کے ساتھ ہمدردی دکھا رہے ہیں
رومیہ جیل کے مرکزی دروازہ اور جیل کے ایک صحن میں قیدیوں کی طرف سے پھیکے گئے کوڑے کڑکٹ کو دیکھا جا سکتا ہے (الشرق الاوسط)
بیروت: پولا اسطیح
TT
TT
لبنان کے قیدی تباہی کے وقت اپنے محافظوں کے ساتھ ہمدردی دکھا رہے ہیں
رومیہ جیل کے مرکزی دروازہ اور جیل کے ایک صحن میں قیدیوں کی طرف سے پھیکے گئے کوڑے کڑکٹ کو دیکھا جا سکتا ہے (الشرق الاوسط)
لبنان کے قیدیوں نے اس مروجہ تصور کو الٹ دیا ہے جس میں یہ تصور کیا جاتا ہے کہ قیدیوں کو جیل اور اس کے خلیوں کی حفاظت کرنے والے سکیورٹی والوں سے کوئی محبت یا ہمدردی نہیں ہوتی ہے اور قیدیوں کی نقل وحرکت کو محدود کرنے کے لیے ان کے ساتھ سختی سے نمٹنے ہیں کیونکہ سیاسی بحرانوں اور ڈالر کے مقابلے میں قومی کرنسی کے گرنے کے نتیجے میں مہینوں پہلے لبنان میں آنے والی مالی اور معاشی تباہی نے قیدیوں کو اپنے محافظوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرنے پر مجبور کیا ہے جن کی تنخواہ لبنان کے تمام ملازمین کی طرح کم ہو گئی ہے اور اپنی روزی کو محفوظ بنانے اور اپنے کام کی جگہوں پر جانے سے قاصر ہو گئے ہیں۔
سیکورٹی ذرائع ان مشکل حالات کو تسلیم کرتے ہیں جن میں افسران اور ارکان رہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اگر ریاست کے مالی معاملات بہت مشکل ہیں اور سیاسی اتھارٹی تمام سکیورٹی اہلکاروں کی تنخواہوں میں اضافہ کرنے سے قاصر ہے تو یہ فرض کیا جاتا ہے کہ جو لوگ خطرناک کاموں اور کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں ان کی تنخواہوں کے بارے میں کم از کم سوچنا چاہیے۔(۔۔۔)
نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4845071-%D9%86%DB%8C%D8%AA%D9%86-%DB%8C%D8%A7%DB%81%D9%88-%D9%86%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%88%D9%86-%DA%A9%D9%88-%D9%86%D8%B8%D8%B1-%D8%A7%D9%86%D8%AF%D8%A7%D8%B2-%DA%A9%D8%B1-%D8%AF%DB%8C%D8%A7-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%AE%D9%88%D9%86-%DA%A9%DB%8C-%DB%81%D9%88%D9%84%DB%8C-%DA%A9%DA%BE%DB%8C%D9%84%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%86%D8%AF%DB%8C%D8%B4%DB%81
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
تل ابیب:«الشرق الأوسط»
TT
تل ابیب:«الشرق الأوسط»
TT
نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہ
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
غزہ کی پٹی پر جنگ کے حوالے سے واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کے اشاروں کی روشنی میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کل (بروز جمعہ) اعلان کیا کہ انہوں نے مصر کی سرحد کے ساتھ پٹی کے انتہائی جنوب میں اسرائیلی حملے کو وسعت دینے کی کوشش میں اپنی فوج سے کہا ہے کہ وہ رفح سے شہریوں کے "انخلاء" کا منصوبہ تیار کریں۔
نیتن یاہو کا یہ اقدام صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے لیے ایک چیلنج دکھائی دیتا ہے جسے خدشہ ہے کہ رفح میں اسرائیلی آپریشن بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا باعث بنے گا۔ اسی طرح انسانی ہمدردی کی ایجنسیوں کو بھی اس علاقے میں "خون کی ہولی" کھیلے جانے کا اندیشہ ہے، جہاں اس وقت تقریباً 1.4 ملین افراد رہائش پذیر ہیں، جن میں زیادہ تر وہ افراد ہیں جو غزہ کی پٹی کے دیگر علاقوں سے بے گھر ہونے کے بعد یہاں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ (...)