درعا میں حکومت کی کشیدگی کی وجہ سے روس کی ضمانتیں ہوئیں کمزور https://urdu.aawsat.com/home/article/3126751/%D8%AF%D8%B1%D8%B9%D8%A7-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%AD%DA%A9%D9%88%D9%85%D8%AA-%DA%A9%DB%8C-%DA%A9%D8%B4%DB%8C%D8%AF%DA%AF%DB%8C-%DA%A9%DB%8C-%D9%88%D8%AC%DB%81-%D8%B3%DB%92-%D8%B1%D9%88%D8%B3-%DA%A9%DB%8C-%D8%B6%D9%85%D8%A7%D9%86%D8%AA%DB%8C%DA%BA-%DB%81%D9%88%D8%A6%DB%8C%DA%BA-%DA%A9%D9%85%D8%B2%D9%88%D8%B1
درعا میں حکومت کی کشیدگی کی وجہ سے روس کی ضمانتیں ہوئیں کمزور
پچھلے جولائی کے آخر میں چوتھے ڈویژن کو درعا شہر کی طرف کمک پہنچانے کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے
درعا: ریاض الزین
TT
TT
درعا میں حکومت کی کشیدگی کی وجہ سے روس کی ضمانتیں ہوئیں کمزور
پچھلے جولائی کے آخر میں چوتھے ڈویژن کو درعا شہر کی طرف کمک پہنچانے کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے
درعا گورنریٹ میں فوجی کشیدگی ختم ہونے کے سلسلہ میں گزشتہ چند دنوں کے دوران روس کی طرف سے یقین دہانی ملنے کے باوجود درعا البلد کے علاقے، السد روڈ محلے اور کیمپ میں مقامی جنگجوؤں کی نقل وحرکت دیکھی جا رہی ہے جبکہ انہوں نے ہفتہ/اتوار کی درمیانی شب چوتھی ڈویژن کی افواج کی طرف سے درعا البلد میں محصور علاقوں اور شامی حکومت کی افواج کی تعیناتی کے علاقوں کو الگ کرنے والی لائن کی طرف اقدام کرنے کی کوشش کو روکا ہے اور اسی کے ساتھ شہر پر مارٹر اور بھاری توپ خانے سے شدید گولہ باری بھی ہوئی ہے۔ درعا البلد کے اندر سے سرگرم کارکن عثمان المسالمہ نے الشرق الاوسط کو بتایا ہے کہ مرکزی مذاکراتی کمیٹی اتوار (کل) کو روسی جنرل سٹاف سے وابستہ درعا گورنریٹ پہنچنے والے ایک نئے روسی وفد کے ساتھ ایک اجلاس منعقد کرنے کی تیاری کر رہی ہے اور انہوں نے اس بات کی بھی وضاحت کی ہے کہ چوتھی ڈویژن کی افواج نے حالیہ درعا البلد میں ہونے والے کسی معاہدے کی پاسداری نہیں کی ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]