بین الاقوامی رپورٹ: گلوبل وارمنگ کے لیے تیاری کریں

فائر فائٹرز کو کل مقدونیہ میں اسکوپے کے شمال میں ایک جنگل میں ایک بڑی آگ سے مقابلہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (ڈی پی اے)
فائر فائٹرز کو کل مقدونیہ میں اسکوپے کے شمال میں ایک جنگل میں ایک بڑی آگ سے مقابلہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (ڈی پی اے)
TT

بین الاقوامی رپورٹ: گلوبل وارمنگ کے لیے تیاری کریں

فائر فائٹرز کو کل مقدونیہ میں اسکوپے کے شمال میں ایک جنگل میں ایک بڑی آگ سے مقابلہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (ڈی پی اے)
فائر فائٹرز کو کل مقدونیہ میں اسکوپے کے شمال میں ایک جنگل میں ایک بڑی آگ سے مقابلہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (ڈی پی اے)
موسمیاتی تبدیلی پر بین الاقوامی اور حکومتی پینل کی تازہ رپورٹ میں عالمی سائنسدانوں نے عالمی درجۂ حرارت میں اضافے کے لیے تیاریوں پر زور دیا ہے اور بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے ساتھ ہولناک مستقبل سے آگاہ کیا ہے اور انہوں نے اس کی وجہ ملکوں کے اپنے جیواشم ایندھن کے اخراج کو اس حد تک کم کرنے کی وجہ بتائی ہے کہ وہ اب اگلے 30 سالوں کے لیے گلوبل وارمنگ کے بڑھنے کو روکنے کے قابل نہیں رہے جبکہ ایک خاتون سائنسدان نے خبردار کیا ہے کہ اب بچنے کے لیے کوئی بھی جگہ نہیں ہے۔

رپورٹ میں دنیا میں کاربن کے اخراج کی کمی کی مقدار کی بنیاد پر مستقبل کے پانچ مختلف منظرنامے پیش کیے گئے ہیں اور یہ منظرنامے مندرجہ ذیل ہیں: ایک ایسا مستقبل جس میں آلودگی میں ناقابل یقین حد تک بڑی اور تیزی سے کمی ہو، یا آلودگی میں شدید کمی ہو لیکن بہت بڑی کمی نہ ہو، یا اخراج میں اعتدال سے کمی ہو، جہاں تک چوتھا منظر نامہ ہے وہ آلودگی میں چھوٹی کمی کے موجودہ جاری منصوبے سے متعلق ہے اور پانچواں ایسا ممکنہ مستقبل ہے جس میں کاربن آلودگی میں مسلسل اضافہ شامل ہے۔

سائنسدانوں کا دعویٰ ہے کہ تباہ کن ماحولیاتی تبدیلیوں کے لیے انسان واضح طور پر ذمہ دار ہیں اور انہوں نے وضاحت بھی کی کہ مستقبل کے لیے پانچ منظرناموں میں سے ہر ایک کاربن کے اخراج میں کٹوتی کی مقدار کی بنیاد پر ہے اور مفروض یہ تھا کہ یہ سطح 2015 میں پیرس آب وہوا معاہدے کی طے شدہ دو دہلیز سے تجاوز کر جائے جب عالمی رہنماء انیسویں صدی کے آخر میں 1.5 ڈگری سے نیچے گرمی رکھنے کے لیے کام کرنے پر راضی ہوئے تھے کیونکہ مسائل اس کے بعد تیزی سے بڑھ رہے ہیں اور انہوں نے پیش گوئی کی تھی کہ اوسط عالمی درجۂ حرارت 2040 تک پری انڈسٹریل بیس لائن سے تقریبا 1.5 ڈگری بڑھ جائے گا۔(۔۔۔)

منگل 01 محرم الحرام 1443 ہجرى – 10 اگست 2021ء شماره نمبر [15596]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]