عالمی جنگ کی ایک تصویر سے ایرانی روس تعلقات ہوئے پر کشیدہ

تہران میں روسی سفارتخانے کی جانب سے سفیر لیون زاگرین اور ان کے برطانوی ہم منصب سائمن شیرکلف کی شائع کردہ متنازعہ تصویر کو دیکھا جا سکتا ہے (ٹویٹر)
تہران میں روسی سفارتخانے کی جانب سے سفیر لیون زاگرین اور ان کے برطانوی ہم منصب سائمن شیرکلف کی شائع کردہ متنازعہ تصویر کو دیکھا جا سکتا ہے (ٹویٹر)
TT

عالمی جنگ کی ایک تصویر سے ایرانی روس تعلقات ہوئے پر کشیدہ

تہران میں روسی سفارتخانے کی جانب سے سفیر لیون زاگرین اور ان کے برطانوی ہم منصب سائمن شیرکلف کی شائع کردہ متنازعہ تصویر کو دیکھا جا سکتا ہے (ٹویٹر)
تہران میں روسی سفارتخانے کی جانب سے سفیر لیون زاگرین اور ان کے برطانوی ہم منصب سائمن شیرکلف کی شائع کردہ متنازعہ تصویر کو دیکھا جا سکتا ہے (ٹویٹر)
دوسری عالمی جنگ کے دوران ایک تاریخی واقعہ سے متاثر ایک تصویر جسے تہران میں روسی سفیر نے شائع کی ہے اس نے ایران اور روس کے تعلقات کو پرکشیدا بنا دیا ہے جیسا کہ ایرانی وزارت خارجہ نے روسی سفیر اور ان کے برطانوی ہم منصب سے ایران میں سینئر حکام کی شدید تنقید کے بعد وضاحت طلب کیا ہے۔

تصویر میں روسی سفیر لیون زگاریان اور ان کے برطانوی ہم منصب سائمن شیرکلف بیٹھے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں اور ان کے درمیان ایک خالی کرسی ہے جہاں اس وقت کے امریکی صدر فرینکلن روزویلٹ، برطانوی وزیر اعظم ونسٹن چرچل اور سوویت لیڈر جوزف سٹالن نے 1943 میں اسٹریٹجک میٹنگ کے دوران روسی سفارت خانے میں ملاقات کی تھی جب ایران اتحادی قبضے میں تھا۔

ایرانی وزارت خارجہ کا خیال ہے کہ تصویر شائع کرنے سے ایرانیوں کے جذبات اور قومی وقار کو نقصان پہنچا ہے اور وزارت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ روسی سفیر کو جب طلب کیا گیا تو اس نے واضح کیا کہ اس تصویر کو شائع کرنے کا ارادہ صرف دوسری جنگ عظیم کے دوران نازی فوج کے خلاف روس اور برطانیہ کے اتحاد کی یاد دہانی کرانی ہے۔(۔۔۔)

جمعہ 04 محرم الحرام 1443 ہجرى – 13 اگست 2021ء شماره نمبر [15599]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]