"سائگون" کے بھوت سے کابل میں واشنگٹن ہوا پریشان https://urdu.aawsat.com/home/article/3135426/%D8%B3%D8%A7%D8%A6%DA%AF%D9%88%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%DA%BE%D9%88%D8%AA-%D8%B3%DB%92-%DA%A9%D8%A7%D8%A8%D9%84-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%88%D8%A7%D8%B4%D9%86%DA%AF%D9%B9%D9%86-%DB%81%D9%88%D8%A7-%D9%BE%D8%B1%DB%8C%D8%B4%D8%A7%D9%86
طالبان جنگجؤوں کو کل قندھار میں اپنے سابقہ گڑھ کے وسط میں تحریک کا پرچم لہراتے ہوئے ایک گاڑی کے اوپر کھڑے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
واشنگٹن :«الشرق الأوسط»
TT
واشنگٹن :«الشرق الأوسط»
TT
"سائگون" کے بھوت سے کابل میں واشنگٹن ہوا پریشان
طالبان جنگجؤوں کو کل قندھار میں اپنے سابقہ گڑھ کے وسط میں تحریک کا پرچم لہراتے ہوئے ایک گاڑی کے اوپر کھڑے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
ایک طرف "طالبان" تحریک نے جنوبی افغانستان میں اپنے روایتی گڑھوں کو دوبارہ حاصل کرکے کابل کی طرف مزید پیش رفت شروع کر دی ہے تو دوسری طرف امریکہ نے اپنے شہریوں اور سفارت کاروں کو نکالنے کے لیے ہزاروں فوجی بھیجنے کا اعلان کیا ہے اور اس بات کے اندیشے بھی ہیں کہ سائگون کا منظر نامہ دوبارہ سامنے آجائے جب امریکی 1975 میں جنوبی ویت نام کے دارالحکومت سے انخلاء کرنے پر مجبور ہوئے تھے۔
صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے اس ماہ کے آخر تک افغانستان سے شیڈول انخلا پر اصرار کے ساتھ ڈیموکریٹک صدر کی پالیسیوں پر ریپبلکن تنقید بڑھ گئی ہے اور سینیٹ کے اقلیتی رہنما مچ میک کونل نے کہا ہے کہ اگر صدر بائیڈن تیزی سے راستہ نہیں بدلتے ہیں تو طالبان ایک اہم فوجی فتح کی راہ پر گامزن ہوں گے اورمیک کونل نے کابل میں امریکی سفارت خانے سے امریکی ملازمین کو نکالنے اور انخلا کی حمایت کے لیے فوجی دستے بھیجنے کا عمل صرف کابل کے زوال کی تیاری ہے اور انہوں نے انتباہی لہجے میں مزید کہا کہ صدر بائیڈن کے فیصلوں نے ہمیں 1975 میں سیگون کے ذلت آمیز زوال سے بھی بدتر منظر کے سامنے رکھ دیا ہے۔(۔۔۔)
نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4845071-%D9%86%DB%8C%D8%AA%D9%86-%DB%8C%D8%A7%DB%81%D9%88-%D9%86%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%88%D9%86-%DA%A9%D9%88-%D9%86%D8%B8%D8%B1-%D8%A7%D9%86%D8%AF%D8%A7%D8%B2-%DA%A9%D8%B1-%D8%AF%DB%8C%D8%A7-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%AE%D9%88%D9%86-%DA%A9%DB%8C-%DB%81%D9%88%D9%84%DB%8C-%DA%A9%DA%BE%DB%8C%D9%84%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%86%D8%AF%DB%8C%D8%B4%DB%81
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
تل ابیب:«الشرق الأوسط»
TT
تل ابیب:«الشرق الأوسط»
TT
نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہ
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
غزہ کی پٹی پر جنگ کے حوالے سے واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کے اشاروں کی روشنی میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کل (بروز جمعہ) اعلان کیا کہ انہوں نے مصر کی سرحد کے ساتھ پٹی کے انتہائی جنوب میں اسرائیلی حملے کو وسعت دینے کی کوشش میں اپنی فوج سے کہا ہے کہ وہ رفح سے شہریوں کے "انخلاء" کا منصوبہ تیار کریں۔
نیتن یاہو کا یہ اقدام صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے لیے ایک چیلنج دکھائی دیتا ہے جسے خدشہ ہے کہ رفح میں اسرائیلی آپریشن بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا باعث بنے گا۔ اسی طرح انسانی ہمدردی کی ایجنسیوں کو بھی اس علاقے میں "خون کی ہولی" کھیلے جانے کا اندیشہ ہے، جہاں اس وقت تقریباً 1.4 ملین افراد رہائش پذیر ہیں، جن میں زیادہ تر وہ افراد ہیں جو غزہ کی پٹی کے دیگر علاقوں سے بے گھر ہونے کے بعد یہاں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ (...)