حالات زندگی کی خرابی کی وجہ سے شامی باشندے مخالف علاقوں میں جانے پر ہوئے مجبورhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3139091/%D8%AD%D8%A7%D9%84%D8%A7%D8%AA-%D8%B2%D9%86%D8%AF%DA%AF%DB%8C-%DA%A9%DB%8C-%D8%AE%D8%B1%D8%A7%D8%A8%DB%8C-%DA%A9%DB%8C-%D9%88%D8%AC%DB%81-%D8%B3%DB%92-%D8%B4%D8%A7%D9%85%DB%8C-%D8%A8%D8%A7%D8%B4%D9%86%D8%AF%DB%92-%D9%85%D8%AE%D8%A7%D9%84%D9%81-%D8%B9%D9%84%D8%A7%D9%82%D9%88%DA%BA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%AC%D8%A7%D9%86%DB%92-%D9%BE%D8%B1-%DB%81%D9%88%D8%A6%DB%92-%D9%85%D8%AC%D8%A8%D9%88%D8%B1
حالات زندگی کی خرابی کی وجہ سے شامی باشندے مخالف علاقوں میں جانے پر ہوئے مجبور
اپوزیشن کے زیر کنٹرول شہر الباب میں خواتین پولیس فورس کی تربیت کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
ادلب: فراس کرم
TT
TT
حالات زندگی کی خرابی کی وجہ سے شامی باشندے مخالف علاقوں میں جانے پر ہوئے مجبور
اپوزیشن کے زیر کنٹرول شہر الباب میں خواتین پولیس فورس کی تربیت کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
شمالی شام میں شامی اپوزیشن کے علاقے میں روزانہ حکومت کے زیر کنٹرول علاقوں سے بے گھر افراد کی آمد کا مشاہدہ کیا جا رہا ہے کیونکہ وہاں کی رہائشی صورتحال اس حد تک بگڑ گئی ہے کہ بہت سے خاندان ان علاقوں کو چھوڑ چکے ہیں۔
حلب کے شمال میں واقع شہر الباب میں ایک فیلڈ ایکٹوسٹ احمد الشہابی نے کہا ہے کہ حکومت کے علاقوں سے خاندان روزانہ کی بنیاد پر حکومت کے علاقوں میں ان مقامی ملیشیا کے رہنماؤں کی نگرانی میں اسمگلنگ کے راستوں سے پہن رہے ہیں جو ان لوگوں کو جو ہمارے علاقوں میں آنے کی خواہش رکھتے ہیں ان کو پہنچانے کے لیے کام کرتے ہیں اور وہ فی خاندان 1500 ڈالر تک لیتے ہیں۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]