بائیڈن نے کل رات اعتراف کیا ہے کہ افغانستان سے آنے والے مناظر پریشان کن اور تشویس ناک ہیں لیکن انہوں نے سلطنتوں کے قبرستان کے طور پر بیان کیے جانے والے افغانستان سے انخلاء کے فیصلے کی درستگی کو برقرار رکھا ہے اور انہوں نے زور دیا ہے کہ امریکہ نے افغان فوج کو "طالبان" سے لڑنے کے لیے ہر موقع دیا ہے لیکن افغان سیاسی رہنماؤں نے ہتھیار ڈال دیے اور ملک سے بھاگ گئے جبکہ افغان فوج نے بھی لڑنے سے انکار کر دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکی افواج کو ایسی جنگ میں لڑنا اور مرنا نہیں چاہیے جسے افغان فورسز نے لڑنے سے انکار کر دیا ہے اور اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ وہ اس تنازعے میں رہ کر اور لڑ کر ماضی کی غلطیوں کو نہیں دہرائے گا جو امریکہ کے مفاد میں نہیں ہے اور انہوں نے اپنے بعد پانچویں صدر کو وراثت کے طور پر اس تنازعہ کو دینے سے انکار کیا ہے اور انہوں نے کہا کہ جب انہوں نے صدارت سنبھالی تو ان کے سامنے انتخاب یا تو سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ طے پانے والے معاہدے پر عمل کرنا تھا یا پھر لڑائی میں واپس آنا تھا اور انہوں نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا ہے کہ افغانستان میں ان کے ملک کا مشن ریاست کی تعمیر نہیں بلکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ہے اور اسے حاصل کرنے میں کامیابی ہوئی ہے کیونکہ (القاعدہ) کمزور کیا جا چکا ہے اور اس کے رہنما اسامہ بن لادن کو مار دیا گیا ہے۔(۔۔۔)
منگل 08 محرم الحرام 1443 ہجرى – 17 اگست 2021ء شماره نمبر [15603]