72 سالہ مریم شاہین نے الشرق الاوسط کو بتایا ہے کہ انہوں نے اس ذلت، جبر اور خوف کا تجربہ نہیں کیا جس کا آج وہ سامنا کر رہی ہے اور انہوں نے مزید کہا کہ ہم جنگ کے دوران صرف ایک بار روٹی کے وقفے سے دوچار ہوئے تھے۔
جہاں تک سلیم سعد (68 سال) کی بات ہے انہوں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ لبنانی آج جس صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں وہ خانہ جنگی کے بدترین دنوں میں بھی نہیں ہوا ہے اور انہوں نے مزید کہا کہ جنگ کے دوران اور جب بمباری کی شرائط نے انہیں کام پر نہ جانے پر مجبور کیا اس وقت ریاست نے آجر کو 22 ماہ کی مدت کے لیے آدھی تنخواہ دینے کو لازم کیا تھا لیکن اب یہاں تک کہ جب وہ کام پر نہیں جا رہا تھا "کورونا" بحران کی وجہ سے آجر نے اپنی تنخواہ کاٹ دی ہے اور میں اس پر مقدمہ نہیں کر سکتا ہوں کیونکہ اب کوئی ریاست ہماری حفاظت نہیں کر رہی ہے۔(۔۔۔)
بدھ 09 محرم الحرام 1443 ہجرى – 18 اگست 2021ء شماره نمبر [15604]