مغرب مہاجرین کے ساتھ مشغول ہونے کے ساتھ طالبان کو دیکھ رہا ہے

گزشتہ روز کابل میں ایک اجلاس میں سابق صدر حامد کرزئی، حقانی نیٹ ورک کے رہنما انس حقانی اور قومی مصالحتی کمیٹی کے سربراہ عبد اللہ عبد اللہ کو دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
گزشتہ روز کابل میں ایک اجلاس میں سابق صدر حامد کرزئی، حقانی نیٹ ورک کے رہنما انس حقانی اور قومی مصالحتی کمیٹی کے سربراہ عبد اللہ عبد اللہ کو دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
TT

مغرب مہاجرین کے ساتھ مشغول ہونے کے ساتھ طالبان کو دیکھ رہا ہے

گزشتہ روز کابل میں ایک اجلاس میں سابق صدر حامد کرزئی، حقانی نیٹ ورک کے رہنما انس حقانی اور قومی مصالحتی کمیٹی کے سربراہ عبد اللہ عبد اللہ کو دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
گزشتہ روز کابل میں ایک اجلاس میں سابق صدر حامد کرزئی، حقانی نیٹ ورک کے رہنما انس حقانی اور قومی مصالحتی کمیٹی کے سربراہ عبد اللہ عبد اللہ کو دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
گزشتہ روز طالبان تحریک نے گزشتہ اتوار کو افغانستان کے اقتدار پر قابض ہونے کے بعد اپنے خلاف پہلی عوامی تحریک کو دبا دیا ہے جبکہ اس کی نئی حکومت کی تشکیل ان مغربی ممالک کی نگرانی میں ہو رہی ہے جو ان ہزاروں افغانوں کے صورتحال سے پریشان ہے جو طالبان کی حکومت سے فرار ہو کر بیرون ملک پناہ لینا چاہتے ہیں۔

کل جلال آباد (مشرق) میں طالبان جنگجوؤں اور ان شہریوں کے درمیان محاذ آرائی ہوئی جنہوں نے افغانستان کے جھنڈے بلند کر رکھے تھے اور شہر کے ایک چوک میں تحریک کے جھنڈوں کی جگہ ملک کا چھنڈا لگانے کی کوشش کی اور بتایا گیا ہے کہ تصادم کے نتیجے میں 4 مظاہرین مارے گئے (دیگر اطلاعات کے مطابق وہ 3 تھے) اور 10 دیگر زخمی ہوئے ہیں۔

یہ سب اس وقت ہوا جب انس حقانی سمیت "طالبان" کے نمائندے کابل میں سابق صدر حامد کرزئی اور سپریم کونسل برائے قومی مفاہمت کے سربراہ عب داللہ عبداللہ سمیت دیگر سیاسی قوتوں کے نمائندوں سے ملاقات کی ہے۔

جمعرات 10 محرم الحرام 1443 ہجرى – 19 اگست 2021ء شماره نمبر [15605]



"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT

"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)

ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ  سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔

ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)

منگل-04 رجب 1445ہجری، 16 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16485]