وادی پنجشیر میں مسعود کا خاص اثر ورسوخ ہے اور یہ وہ اہم علاقہ ہے جو طالبان کے کنٹرول میں نہیں ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ ہم طالبان کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں اور ہمارے اس تحریک سے رابطے ہیں(۔۔۔) یہاں تک کہ میرے والد نے بھی طالبان سے بات کی ہے اور وہ غیر مسلح اور غیر محفوظ ہوکر 1996 میں کابل سے باہر تحریک کی قیادت سے بات کرنے کے لیے گئے اور ان سے کہا یہ آپ کیا چاہتے ہیں؟ دین اسلام کا نفاذ؟ ہم بھی مسلمان ہیں اور ہم امن بھی چاہتے ہیں، تو آئیے مل کر کام کریں اور انہوں نے مزید کہا کہ اس کے باوجود تحریک ہتھیاروں سے چیزیں مسلط کرنا چاہتی ہے جسے ہم قبول نہیں کریں گے اور اگر وہ امن چاہتے ہیں تو ہم سے بات کریں اور ہمارے ساتھ کام کریں اور ہم سب افغان ہیں اور یہاں امن وسلامتی ہوگی۔(۔۔۔)
اتوار 12 محرم الحرام 1443 ہجرى – 22 اگست 2021ء شماره نمبر [15608]