طالبان احمد مسعود کے ساتھ فوجی تصفیے کی تیاری کر رہے ہیں

کابل سے لائے گئے شہریوں کو فوجی طیارے سے اترنے کے بعد دیکھا جا سکتا ہے جنہیں ہندوستانی دارالحکومت نئی دہلی کے قریب ایک فضائی اڈے پر اتارا گیا ہے (اے بی)
کابل سے لائے گئے شہریوں کو فوجی طیارے سے اترنے کے بعد دیکھا جا سکتا ہے جنہیں ہندوستانی دارالحکومت نئی دہلی کے قریب ایک فضائی اڈے پر اتارا گیا ہے (اے بی)
TT

طالبان احمد مسعود کے ساتھ فوجی تصفیے کی تیاری کر رہے ہیں

کابل سے لائے گئے شہریوں کو فوجی طیارے سے اترنے کے بعد دیکھا جا سکتا ہے جنہیں ہندوستانی دارالحکومت نئی دہلی کے قریب ایک فضائی اڈے پر اتارا گیا ہے (اے بی)
کابل سے لائے گئے شہریوں کو فوجی طیارے سے اترنے کے بعد دیکھا جا سکتا ہے جنہیں ہندوستانی دارالحکومت نئی دہلی کے قریب ایک فضائی اڈے پر اتارا گیا ہے (اے بی)
"طالبان" تحریک نے کل اعلان کیا کہ اس نے سینکڑوں جنگجوؤں کو کابل کے شمال میں وادی پنجشیر بھیجا ہے جس کا مقصد اسے اپنے مخالفین سے چھیننا ہے اور یہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب احمد مسعود جو مشہور رہنما احمد شاہ مسعود کے بیٹے ہیں انہوں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ان کے حامی جو اس علاقے میں جمع ہیں مزاحمت کے لیے تیار ہیں اور "طالبان" نے کل ایک ٹویٹ میں اعلان کیا ہے کہ ان کے سینکڑوں جنگجو اسے کنٹرول کرنے کے لیے ریاست پنجشیر کی طرف جا رہے ہیں۔

یہ اعلان اس وقت سامنے آیا جب احمد مسعود نے العربیہ نیوز چینل کو بتایا کہ وادی پنجشیر کو طالبان کے حوالے نہیں کیا جائے گا اور اس بات کی وضاحت بھی کی کہ ہم نے سوویت یونین کا مقابلہ کیا ہے اور طالبان کا مقابلہ کرنے کے قابل ہیں۔

مسعود نے تصدیق کی کہ ان کے حامی لڑنے کے لیے تیار ہیں اور الشرق الاوسط نے ان کے حوالے سے اسی طرح کے بیانات نقل کیا ہے۔

دریں اثنا طالبان تحریک نے اپنے سابقہ ​​مخالفین کی رواداری کو اجاگر کرنا جاری رکھا ہے اور گزشتہ روز قبائلی امور کے سابق وزیر گل آغا شیرزی کے ویڈیو کلپس نشر ہوئے ہیں جس میں تحریک کے رہنماؤں کی موجودگی میں ان کی حمایت اور وفاداری کا اعلان کیا گیا ہے اور یاد رہے کہ شیرزی کا شمار ان لوگوں میں ہے جنہوں نے 2001 میں "طالبان" کے ہاتھوں سے قندھار چھیننے میں امریکیوں کی مدد کی ہے۔(۔۔۔)

پیر 13 محرم الحرام 1443 ہجرى – 23 اگست 2021ء شماره نمبر [15609]



آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]