لبنان میں ایندھن کے بحران کے حل کی امیدیں کم ہوتی جا رہی ہیںhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3147321/%D9%84%D8%A8%D9%86%D8%A7%D9%86-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%DB%8C%D9%86%D8%AF%DA%BE%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%AD%D8%B1%D8%A7%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D8%AD%D9%84-%DA%A9%DB%8C-%D8%A7%D9%85%DB%8C%D8%AF%DB%8C%DA%BA-%DA%A9%D9%85-%DB%81%D9%88%D8%AA%DB%8C-%D8%AC%D8%A7-%D8%B1%DB%81%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%BA
لبنان میں ایندھن کے بحران کے حل کی امیدیں کم ہوتی جا رہی ہیں
گیس اسٹیشن کے سامنے ٹریفک جام کی وجہ سے لبنانی شہر میں ایک عوامی سڑک بند ہو چکی ہے (نیشنل ایجنسی)
بیروت: علی زین الدین
TT
TT
لبنان میں ایندھن کے بحران کے حل کی امیدیں کم ہوتی جا رہی ہیں
گیس اسٹیشن کے سامنے ٹریفک جام کی وجہ سے لبنانی شہر میں ایک عوامی سڑک بند ہو چکی ہے (نیشنل ایجنسی)
لبنانیوں کے درمیان کچھ امیدیں تھیں کہ ایندھن کا وہ بحران حل ہو جائے گا جس نے ہر شخص، افراد اور شعبوں کو متاثر کیا ہے اور اس سے پہلے کل (ہفتہ) کی رات لبنانی حکام نے صدارتی محل میں ایک میٹنگ کے بعد اعلان کیا ہے کہ درآمد کی ضرورت کا ایک تصفیہ ستمبر کے اختتام تک فی ڈالر 8 ہزار پاؤنڈ فی ڈالر کی قیمت پر ایندھن برقرار رہے گا اور یاد رہے کہ بلیک مارکٹ میں ایک ڈالر کی قیمت 18500 لیرہ ہے اور اس کا مطلب سبسڈی کا ایک حصہ باقی رہے گا۔
آج (پیر) سے لبنان کے صارفین تیل کی مشتقات کی اپنی فوری ضروریات کو حاصل کرنے کے لیے ایک نئے امتحان سے گزرنے والے ہیں جبکہ لوگ زندگی کی مشکلات کو حل کرنے کے لیے سرکاری نقطۂ نظر سے مایوس ہیں اور یہ معاملہ ریکارڈ رفتار سے بڑھ رہا ہے اور کامیاب ہونے کے امکانات کے لیے بہت کم امیدیں ہیں اور ذلت کی قطاروں کا اختتام نہ ہونے کو ہے جس کی وجہ سے وہ ایندھن اسٹیشنوں کے سامنے قطار میں کھڑے ہیں۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]