لبنانیوں نے اپنے بچوں کو کہا الوداع اور ان سے واپس نہ آنے کی کی التجا https://urdu.aawsat.com/home/article/3157576/%D9%84%D8%A8%D9%86%D8%A7%D9%86%DB%8C%D9%88%DA%BA-%D9%86%DB%92-%D8%A7%D9%BE%D9%86%DB%92-%D8%A8%DA%86%D9%88%DA%BA-%DA%A9%D9%88-%DA%A9%DB%81%D8%A7-%D8%A7%D9%84%D9%88%D8%AF%D8%A7%D8%B9-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D9%86-%D8%B3%DB%92-%D9%88%D8%A7%D9%BE%D8%B3-%D9%86%DB%81-%D8%A2%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%8C-%DA%A9%DB%8C-%D8%A7%D9%84%D8%AA%D8%AC%D8%A7
لبنانیوں نے اپنے بچوں کو کہا الوداع اور ان سے واپس نہ آنے کی کی التجا
بیروت ہوائی اڈے پر روانہ ہونے والے ہجوم کو دیکھا جا سکتا ہے (ٹویٹر)
بیروت: نظیر رضا
TT
TT
لبنانیوں نے اپنے بچوں کو کہا الوداع اور ان سے واپس نہ آنے کی کی التجا
بیروت ہوائی اڈے پر روانہ ہونے والے ہجوم کو دیکھا جا سکتا ہے (ٹویٹر)
بگڑنے والے معاشی اور زندگی کے بحرانوں کی وجہ سے لبنانی اپنے بچوں کو اپنا ملک چھوڑنے کی تجویز دے رہے ہیں اور ان سے واپس نہ آنے کی بھی التجا کر رہے ہیں اور لبنانیوں کو بنیادی مواد اور ایندھن، بجلی اور ادویات جیسی اہم خدمات تک رسائی کے بدلے میں ذلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ بیروت ہوائی اڈے پر روانگی کے ہال میں ایک شہری اپنی بیٹی کو گلے لگا کر مشورہ دیتا ہے کہ وہ لبنان واپس نہ آئے اور بیرون ملک اس کے مستقبل کی تلاش کرے اور وہ اپنے دوسرے بچوں کی طرف مڑتا ہے اور انہیں بھی اسی بات کا حکم دیتا ہے اور بینکوں اور ریاست کے ذریعہ ان کی زندگی لوٹنے کے بعد کہا کہ یہاں سیدھے لوگوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔
سینکڑوں ہزاروں لبنانیوں نے ملازمت کے مواقع، سلامتی، استحکام اور بنیادی خدمات تک رسائی کی صلاحیت کھو دی ہے اور گیس کے ڈبے کی تلاش روزانہ کی جدوجہد بن چکی ہے۔ اسی طرح گھریلو بجلی کی پیداوار کے لیے فیول ٹینک ایک ایسا کام بن گیا ہے جس کے لیے بلیک مارکیٹ اور بے ایمان ڈیلرز سے رابطہ ضروری ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]