کابل اپنے زخموں پر مرہم رکھ رہا ہے اور طالبان کے ہتھیاروں کے بارے میں پیدا ہوئے خدشات

کابل ایئرپورٹ بم دھماکے میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک شخص کے دو رشتہ داروں کو ایک تابوت کو افغان دارالحکومت کے ایک ہسپتال میں کل لاش وصول کرنے کے لیے پہنچاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
کابل ایئرپورٹ بم دھماکے میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک شخص کے دو رشتہ داروں کو ایک تابوت کو افغان دارالحکومت کے ایک ہسپتال میں کل لاش وصول کرنے کے لیے پہنچاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

کابل اپنے زخموں پر مرہم رکھ رہا ہے اور طالبان کے ہتھیاروں کے بارے میں پیدا ہوئے خدشات

کابل ایئرپورٹ بم دھماکے میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک شخص کے دو رشتہ داروں کو ایک تابوت کو افغان دارالحکومت کے ایک ہسپتال میں کل لاش وصول کرنے کے لیے پہنچاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
کابل ایئرپورٹ بم دھماکے میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک شخص کے دو رشتہ داروں کو ایک تابوت کو افغان دارالحکومت کے ایک ہسپتال میں کل لاش وصول کرنے کے لیے پہنچاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
افغان دارالحکومت کابل میں داعش کی جانب سے متوقع ایک نئے حملے کے بارے میں امریکی معلومات کی روشنی میں کل افغان ہوائی اڈے کے قتل عام کے بعد اپنے زخموں کو بھرنے کا آغاز کر دیا گیا ہے جس میں کم از کم 85 افغان شہری اور 13 امریکی فوجی خودکش بم دھماکوں میں مارے گئے ہیں جسے داعش کی افغان شاخ صوبہ خراسان کے ایک خودکش حملہ آور کی طرف سے کیا گیا ہے اور ساتھ ہی امریکی ہتھیاروں کے اسلحہ کے بارے میں تشویش بڑھ رہی ہے جو اب طالبان کے ہاتھوں میں آگئے ہیں۔

وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی نے کل ایک بیان میں کہا ہے کہ صدر جو بائیڈن کے مشیروں نے انہیں بتایا ہے کہ کابل میں ایک اور حملہ ہونے کا امکان ہے حالانکہ انہوں نے پہلے حملے کے جواب میں صوبہ خراسان کے عسکریت پسندوں کو نشانہ بنانے کے منصوبے تیار کیے تھے۔

ساکی نے کہا ہے کہ رہنماؤں نے بائیڈن کو بتایا ہے کہ ان کے پاس وہ وسائل ہیں جن کی انہیں ضرورت ہے اور انہوں نے مزید کہا کہ مشن کے اگلے چند دنوں میں اب تک کا سب سے خطرناک مرحلہ ہوگا اور اس میں منگل کے دن کی طرف اشارہ ہے جو کابل سے امریکی انخلاء کا آخری دن ہے اور اسی وجہ سے غیر ملکی اور ان کے ساتھ تعاون کرنے والے افغانی اور جو طالبان کی حکمرانی میں نہیں رہنا چاہتے ہیں ان کی جلاوطنی مین تیزی شروع ہو گئی ہے۔(۔۔۔)

ہفتہ 19 محرم الحرام 1443 ہجرى – 28 اگست 2021ء شماره نمبر [15614]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]