داعش سے بدلہ لینے کا امریکی ارادہ اور وہاں سے نکلنے کے لیے مکمل تیاری شروع

"طالبان" تحریک میں "بدر فورس" کے ایک رکن کو کل کابل ایئر پورٹ کے داخلی دروازے پر مرکزی دروازے کی حفاظت کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
"طالبان" تحریک میں "بدر فورس" کے ایک رکن کو کل کابل ایئر پورٹ کے داخلی دروازے پر مرکزی دروازے کی حفاظت کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

داعش سے بدلہ لینے کا امریکی ارادہ اور وہاں سے نکلنے کے لیے مکمل تیاری شروع

"طالبان" تحریک میں "بدر فورس" کے ایک رکن کو کل کابل ایئر پورٹ کے داخلی دروازے پر مرکزی دروازے کی حفاظت کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
"طالبان" تحریک میں "بدر فورس" کے ایک رکن کو کل کابل ایئر پورٹ کے داخلی دروازے پر مرکزی دروازے کی حفاظت کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
امریکہ نے کل (ہفتہ) اعلان کیا ہے کہ اس نے داعش کی افغان شاخ کے "صوبہ خراسان" میں دو اہم اہداف کو نشانہ بنایا ہے اور یہ مشرقی افغانستان کے صوبے ننگرہار میں جمعہ کی رات ایک فضائی حملہ میں کیا گیا ہے اور جمعرات کو کابل ایئرپورٹ بم دھماکے کے ذمہ داروں سے جوابی کارروائی کی دھمکیوں پر عمل درآمد کیا گیا ہے جس میں درجنوں افغان شہری اور 13 امریکی فوجی ہلاک ہوئے ہیں اور دوسری طرف امریکی فوج نے افغانستان سے مستقل انخلا کے لیے اپنے بیگ پیک کرنا شروع کر دیا ہے۔

صدر جو بائیڈن نے اپنے فوجی اور سلامتی مشیروں سے ملاقات کے بعد کل ایک بیان میں کہا ہے کہ میں نے کہا ہے کہ ہم کابل میں اپنی افواج اور معصوم شہریوں پر حملے کے ذمہ دار گروپ کو کھدیڑذ کر رکھ دیں گے اور ہم نے ایسا کر دکھایا ہے اور اس میں صوبہ خراسان کی طرف اشارہ ہے جس نے افغان دارالحکومت ہوائی اڈے پر حملہ کرنے کا دعویٰ کیا تھا اور انہوں نے مزید کہا کہ یہ حملہ آخری نہیں ہے اور ہم اس گھناؤنے حملے میں ملوث ہر شخص کی تلاش جاری رکھیں گے اور ہم ان سے اس کی قیمت وصول کریں گے اور فرانس پریس ایجنسی کے مطابق انہوں نے مزيد کہا کہ ہمارے رہنماؤں نے مجھے اگلے 24 سے 36 گھنٹوں کے اندر (کابل میں) ایک بہت ممکنہ حملے سے آگاہ کیا ہے۔(۔۔۔)

اتوار 20 محرم الحرام 1443 ہجرى – 29 اگست 2021ء شماره نمبر [15615]



بائیڈن کا ایران پر 3 امریکی فوجیوں کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام... اور جواب دینے کا عزم

امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
TT

بائیڈن کا ایران پر 3 امریکی فوجیوں کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام... اور جواب دینے کا عزم

امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)

امریکی صدر جو بائیڈن نے کل (اتوار) کو شام کی سرحد کے قریب شمال مشرقی اردن میں تعینات امریکی افواج پر ڈرون حملے میں 3 امریکی فوجیوں کی ہلاکت اور دیگر کے زخمی ہونے کا اعلان کیا۔

بائیڈن نے "وائٹ ہاؤس" سے جاری اپنے بیان میں کہا کہ یہ حملہ ایران کے حمایت یافتہ مسلح گروپوں نے کیا جو شام اور عراق میں کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ واشنگٹن ابھی معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے اور حملے کے بارے میں حقائق جمع کر رہا ہے۔ بائیڈن نے یقین دہانی کی کہ ان کا ملک امریکی فوجیوں کے قتل اور زخمی کرنے میں ملوث "تمام ذمہ داروں" کو "مناسب وقت اور طریقے سے" جواب دے گا۔

اسی طرح آج امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر مائیک جانسن نے بھی امریکی فوجیوں کے قتل کی مذمت کی اور "X" پلیٹ فارم پر کہا کہ امریکی انتظامیہ کو دنیا کو ایک "مضبوط پیغام" دینا چاہیے کہ امریکی افواج کے خلاف حملوں کا جواب ہر صورت دیا جائے گا۔(...)

پیر-17 رجب 1445ہجری، 29 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16498]