داعش سے بدلہ لینے کا امریکی ارادہ اور وہاں سے نکلنے کے لیے مکمل تیاری شروعhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3166806/%D8%AF%D8%A7%D8%B9%D8%B4-%D8%B3%DB%92-%D8%A8%D8%AF%D9%84%DB%81-%D9%84%DB%8C%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%8C-%D8%A7%D8%B1%D8%A7%D8%AF%DB%81-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D9%88%DB%81%D8%A7%DA%BA-%D8%B3%DB%92-%D9%86%DA%A9%D9%84%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%92-%D9%84%DB%8C%DB%92-%D9%85%DA%A9%D9%85%D9%84-%D8%AA%DB%8C%D8%A7%D8%B1%DB%8C-%D8%B4%D8%B1%D9%88%D8%B9
داعش سے بدلہ لینے کا امریکی ارادہ اور وہاں سے نکلنے کے لیے مکمل تیاری شروع
"طالبان" تحریک میں "بدر فورس" کے ایک رکن کو کل کابل ایئر پورٹ کے داخلی دروازے پر مرکزی دروازے کی حفاظت کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
امریکہ نے کل (ہفتہ) اعلان کیا ہے کہ اس نے داعش کی افغان شاخ کے "صوبہ خراسان" میں دو اہم اہداف کو نشانہ بنایا ہے اور یہ مشرقی افغانستان کے صوبے ننگرہار میں جمعہ کی رات ایک فضائی حملہ میں کیا گیا ہے اور جمعرات کو کابل ایئرپورٹ بم دھماکے کے ذمہ داروں سے جوابی کارروائی کی دھمکیوں پر عمل درآمد کیا گیا ہے جس میں درجنوں افغان شہری اور 13 امریکی فوجی ہلاک ہوئے ہیں اور دوسری طرف امریکی فوج نے افغانستان سے مستقل انخلا کے لیے اپنے بیگ پیک کرنا شروع کر دیا ہے۔
صدر جو بائیڈن نے اپنے فوجی اور سلامتی مشیروں سے ملاقات کے بعد کل ایک بیان میں کہا ہے کہ میں نے کہا ہے کہ ہم کابل میں اپنی افواج اور معصوم شہریوں پر حملے کے ذمہ دار گروپ کو کھدیڑذ کر رکھ دیں گے اور ہم نے ایسا کر دکھایا ہے اور اس میں صوبہ خراسان کی طرف اشارہ ہے جس نے افغان دارالحکومت ہوائی اڈے پر حملہ کرنے کا دعویٰ کیا تھا اور انہوں نے مزید کہا کہ یہ حملہ آخری نہیں ہے اور ہم اس گھناؤنے حملے میں ملوث ہر شخص کی تلاش جاری رکھیں گے اور ہم ان سے اس کی قیمت وصول کریں گے اور فرانس پریس ایجنسی کے مطابق انہوں نے مزيد کہا کہ ہمارے رہنماؤں نے مجھے اگلے 24 سے 36 گھنٹوں کے اندر (کابل میں) ایک بہت ممکنہ حملے سے آگاہ کیا ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]