امریکہ نے افغانستان میں کیا جنگ کا خاتمہ لیکن دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری ہے

کابل ایئر پورٹ حملے میں ہلاک ہونے والے امریکی فوجیوں کی لاشیں امریکی ڈوور ایئر فورس بیس پر پہنچنے کے وقت ان کے استقبال میں صدر جو بائیڈن اور ان کی اہلیہ کو دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
کابل ایئر پورٹ حملے میں ہلاک ہونے والے امریکی فوجیوں کی لاشیں امریکی ڈوور ایئر فورس بیس پر پہنچنے کے وقت ان کے استقبال میں صدر جو بائیڈن اور ان کی اہلیہ کو دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
TT

امریکہ نے افغانستان میں کیا جنگ کا خاتمہ لیکن دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری ہے

کابل ایئر پورٹ حملے میں ہلاک ہونے والے امریکی فوجیوں کی لاشیں امریکی ڈوور ایئر فورس بیس پر پہنچنے کے وقت ان کے استقبال میں صدر جو بائیڈن اور ان کی اہلیہ کو دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
کابل ایئر پورٹ حملے میں ہلاک ہونے والے امریکی فوجیوں کی لاشیں امریکی ڈوور ایئر فورس بیس پر پہنچنے کے وقت ان کے استقبال میں صدر جو بائیڈن اور ان کی اہلیہ کو دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
صدر جو بائیڈن کی طرف سے کابل ائیرپورٹ پر ممکنہ دہشت گردانہ حملے کے انتباہ کے چند گھنٹوں بعد امریکہ نے کابل میں دھماکا خیز مواد سے بھری گاڑی کو ڈرون کے ذریعہ نشانہ بنایا ہے اور اس میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ امریکہ دہشت گردی کے خلاف اپنے جنگ کو جاری رکھے گا اگرچہ اس نے کل امریکی فوجیوں کے انخلا کو مکمل کر دیا ہے۔

کابل میں امریکی سفارت خانے کے اس اعلان کے کچھ ہی دیر بعد جس میں ایئرپورٹ کے علاقے میں ایک نئے مخصوص اور قابل اعتماد خطرہ کی بات کی گئی ہے  امریکی سینٹرل کمانڈ کے ترجمان کیپٹن بل اربن نے کہا ہے کہ فوج اس بات کا تعین کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ اس حملہ کی وجہ سے شہری ہلاکتیں ہوئی ہیں یا نہیں لیکن اس سلسلہ میں کوئی فوری ثبوت نہیں ملا ہے اور انہوں نے مزید کہا کہ یہ حملہ کی وجہ سے حامد کرزئی بین الاقوامی ہوائی اڈے کے خلاف (داعش-خراسان) کی طرف سے آنے والے خطرے کا خکتمہ ہوا ہے۔

تقریبا 300 ان امریکی شہریوں کو نکال کر جنہوں نے وہاں سے نکلنے کا مطالبہ کیا تھا امریکہ نے اس سال 31 اگست کی آدھی رات کو اس جنگ کو ختم کیا ہے جو سب سے طویل ترین جنگ تھی اور یہ تاریخ میں اس کا سب سے بڑا انخلاء ہے۔(۔۔۔)

پیر 21 محرم الحرام 1443 ہجرى – 30 اگست 2021ء شماره نمبر [15616]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]