یہ موجودگی اسی وجہ سے ہے جیسا کہ کچھ ناقدین اور ناول نگاروں سے الشرق الاوسط سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ محفوظ کسی نظریہ سے متاثر نہیں ہوئے ہیں اور اپنی تحریروں کو مباشریت سے بچایا ہے اور ان کی طاقت ان کی زبان کے بارے میں آگاہی میں رہی ہے اور انہوں نے ناول کو جامہ نہیں دیا جس کی وہ طاقت نہیں رکھتی اور استعارہ، مجاز کی بلاغت اور شعر وشاعری سے دور رکھا اور نجیب محفوظ کا یہی درس ہے جو آج تک عربی ناول نگاری میں مفقود ہے۔(۔۔۔)
پیر 21 محرم الحرام 1443 ہجرى – 30 اگست 2021ء شماره نمبر [15616]