امریکہ نے اپنی طویل ترین جنگ کا کیا خاتمہ

دو امریکی فوجی طیارے کو کابل ہوائی اڈے پر اور تیسرے کو کل ٹیک آف کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے ۔۔۔ دائرہ میں جنرل ماکنیری کو افغانستان سے انخلاء کا اعلان کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
دو امریکی فوجی طیارے کو کابل ہوائی اڈے پر اور تیسرے کو کل ٹیک آف کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے ۔۔۔ دائرہ میں جنرل ماکنیری کو افغانستان سے انخلاء کا اعلان کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

امریکہ نے اپنی طویل ترین جنگ کا کیا خاتمہ

دو امریکی فوجی طیارے کو کابل ہوائی اڈے پر اور تیسرے کو کل ٹیک آف کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے ۔۔۔ دائرہ میں جنرل ماکنیری کو افغانستان سے انخلاء کا اعلان کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
دو امریکی فوجی طیارے کو کابل ہوائی اڈے پر اور تیسرے کو کل ٹیک آف کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے ۔۔۔ دائرہ میں جنرل ماکنیری کو افغانستان سے انخلاء کا اعلان کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
گزشتہ روز امریکہ نے افغانستان میں 20 سال تک جاری رہنے والی اپنی طویل ترین جنگ کا خاتمہ کر دیا ہے لیکن طالبان کی جانب سے سکشت کھانے والی افغان فوج کے قبضے سے لیے گئے ہتھیاروں کے نتیجہ کے بارے میں تشویشات میں اضافہ ہوا ہے اور یہ بھی خدشہ ہو رہا ہے کہ ان میں سے کچھ شدت پسند دہشت گردوں کے ہاتھوں میں نہ لگ جائے جیسے کہ داعش کی افغان شاخ اور القاعدہ کے ہاتھ نہ لگ جائے۔

کل امریکیوں نے کابل ہوائی اڈے سے فوجی طیاروں کے ذریعے اپنے فوجیوں کو واپس بلانے کی رفتار تیز کر دی ہے جس پر کٹیوشا میزائلوں سے بمباری کی گئی ہے جسے ایک امریکی دفاعی نظام نے روک لیا ہے اور دن کے اختتام تک سینٹرل کمانڈ کے کمانڈر جنرل فرینک میک کینزی نے باضابطہ طور پر اعلان کیا ہے کہ آخری C-17 افغانستان سے نکل چکا ہے اور 3:29 پر روانہ ہوا ہے اور امریکی سفیر راس ولسن اور افغانستان میں امریکی افواج کے فیلڈ کمانڈر جنرل کرس ڈوناہو کابل سے انخلا کرنے والے آخری لوگوں میں شامل ہیں اور یہ معلوم ہونا چاہئے کہ انخلا شیڈول سے ایک دن پہلے مکمل ہو گیا ہے۔

کل شام "طالبان" تحریک نے امریکہ کے قبضے کے خاتمے کا خیر مقدم کیا ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ اس نے تاریخ بنائی ہے۔

امریکی فوج کے مطابق انخلاء کی تکمیل اس وقت ہوئی جب "صوبہ خراسان" داعش کی مقامی شاخ نے کابل ایئر پورٹ پر میزائل حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے اور یہ امریکی حملہ کے ایک دن بعد ہوا ہے جس میں ایک کار بم کو تباہ کیا گیا ہے جسے ایک خودکش حملہ آور چلا رہا تھا۔(۔۔۔)

منگل 22 محرم الحرام 1443 ہجرى – 31 اگست 2021ء شماره نمبر [15617]



امریکی ریاست نیو جرسی میں ایک امام مسجد فائرنگ سے ہلاک

امریکی مسجد کے امام کی ویڈیو سے لی گئی ایک تصویر جنہیں نیوارک میں ایک مسجد کے باہر گولی مار دی گئی (X)
امریکی مسجد کے امام کی ویڈیو سے لی گئی ایک تصویر جنہیں نیوارک میں ایک مسجد کے باہر گولی مار دی گئی (X)
TT

امریکی ریاست نیو جرسی میں ایک امام مسجد فائرنگ سے ہلاک

امریکی مسجد کے امام کی ویڈیو سے لی گئی ایک تصویر جنہیں نیوارک میں ایک مسجد کے باہر گولی مار دی گئی (X)
امریکی مسجد کے امام کی ویڈیو سے لی گئی ایک تصویر جنہیں نیوارک میں ایک مسجد کے باہر گولی مار دی گئی (X)

امریکی ریاست نیو جرسی کے علاقے نیوارک میں ایک امریکی امام مسجد کو کل بدھ کے روز ان کی مسجد کے باہر متعدد گولیاں مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ نیو یارک کے قریب واقع نیو جرسی ریاست کے حکام نے فی الحال اس جرم میں کسی نسلی محرکات کو مسترد کیا ہے۔

نیو جرسی کے اٹارنی جنرل میٹ پلاٹکن نے کہا کہ جاں بحق ہونے والے شخص کا نام حسن شریف ہے، جسے کل صبح متعدد گولیاں لگنے کے بعد ہسپتال لے جایا گیا، لیکن وہ چند گھنٹے بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔ (...)

کونسل آف امریکن اسلامک ریلیشنز، جو "کیئر (CAIR)" کے نام سے مشہور ہے، کی نیو جرسی برانچ کی طرف سے نشر کی گئی تصاویر میں زرد اور سبز رنگ کی دو منزلہ مسجد کے باہر تعینات پولیس کی گاڑیوں کو دکھایا گیا۔

بعد ازاں، نیو جرسی میں "کیئر (CAIR)" کی برانچ نے نیوارک مسجد کے سامنے ایک اجتماع کا اہتمام کیا اور "حسن شریف کو گولی مارنے والوں سے مطالبہ کیا کہ وہ خود کو حکام کے حوالے کر دیں۔"

"کیئر (CAIR)" نے تمام مساجد کو ہدایت کیا ہے کہ وہ مسلمانوں کے خلاف تعصب اور فرقہ واریت میں حالیہ اضافہ کے پیش نظر اپنے دروازے کھلے رکھیں لیکن احتیاط کے ساتھ۔

جمعرات-22 جمادى الآخر 1445ہجری، 04 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16473]