طالبان کو معاشی بحران کے ساتھ ساتھ حقوق نسواں کے مطالبات کا بھی سامنا ہے

ہرات کے احتجاج میں شریک ایک خاتون کو کل "طالبان" تحریک کے ایک رکن سے بات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
ہرات کے احتجاج میں شریک ایک خاتون کو کل "طالبان" تحریک کے ایک رکن سے بات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

طالبان کو معاشی بحران کے ساتھ ساتھ حقوق نسواں کے مطالبات کا بھی سامنا ہے

ہرات کے احتجاج میں شریک ایک خاتون کو کل "طالبان" تحریک کے ایک رکن سے بات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
ہرات کے احتجاج میں شریک ایک خاتون کو کل "طالبان" تحریک کے ایک رکن سے بات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
نئی افغان حکومت کے متوقع اعلان کے موقع پر  توجہ اس بات پر مرکوز ہے کہ کیا طالبان حقیقت میں ایک جامع حکومت تشکیل دے پائیں گے جو ایک ایسی معیشت کو سنبھال سکے گی جو جنگ سے تباہ ہونے کے بعد تباہی کے خطرے میں ہے۔

کل طالبان نے اعلان کیا ہے کہ وہ نئی حکومت بنانے کے قریب ہے جبکہ تحریک کے دو ذرائع نے فرانسیسی نیوز ایجنسی کو بتایا ہے کہ حکومت کا اعلان نماز جمعہ (آج) کے بعد ہوسکتا ہے اور جہاں تک رائٹرز کا تعلق ہے تو اس نے اشارہ کیا ہے کہ "طالبان" کے عہدیدار احمد اللہ متقی نے کہا ہے کہ کابل میں صدارتی محل میں حکومت کا اعلان کرنے کی تقریبات کی تیاری جاری ہے۔

حکومت کی تشکیل ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب افغان معیشت تباہی کے خطرے سے دوچار ہے اور اور وادی پنجشیر میں پناہ لینے والے "طالبان" کے جانی دشمن سابق نائب صدر امر اللہ صالح نے خبردار کیا ہے کہ معیشت کا خاتمہ اور خدمات کی کمی لوگوں کو بہت جلد متاثر کرے گی اور انہوں نے تحریک سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ کے ہتھیاروں اور پرتشدد طریقوں سے مزاحمت اور لوگوں کے غصے پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔(۔۔۔)

جمعہ 25 محرم الحرام 1443 ہجرى – 03 ستمبر 2021ء شماره نمبر [15620]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]