طالبان کے پنجشیر میں داخل ہونے کے ساتھ ہی ہوئے مذاکرات

افغان دارالحکومت میں منی ایکسچینج مارکیٹ کے سامنے "طالبان" کی ایک فوجی گاڑی کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
افغان دارالحکومت میں منی ایکسچینج مارکیٹ کے سامنے "طالبان" کی ایک فوجی گاڑی کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
TT

طالبان کے پنجشیر میں داخل ہونے کے ساتھ ہی ہوئے مذاکرات

افغان دارالحکومت میں منی ایکسچینج مارکیٹ کے سامنے "طالبان" کی ایک فوجی گاڑی کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
افغان دارالحکومت میں منی ایکسچینج مارکیٹ کے سامنے "طالبان" کی ایک فوجی گاڑی کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
کل ہفتے کے روز "طالبان" تحریک کابل کے شمال میں اپنے مسلح مخالفین کے آخری گڑھ پنجشیر وادی میں گھس گئی ہے اور اس خبر کے بالمقابل مذاکرات بھی ہو رہے ہیں جو ان کے ہتھیار ڈالنے کے لیے ہیں اور اگلی حکومت کے سلسلہ میں دوسرے فریقوں سے بھی گفتگو ہو رہی ہے۔

"قومی مزاحمتی محاذ" کے ترجمان جس میں تاریخی رہنما احمد شاہ مسعود کے بیٹے احمد مسعود کے وفادار جنگجو شامل ہیں اس نے اصرار کیا ہے کہ وہ "مزاحمت" جاری رکھے ہوئے ہیں اور وہ بھی ایسے وقت میں جب سوشل میڈیا پر ایسے ویڈیو کلپس گردش کررہے ہیں جن میں طالبان کے جنگجو کی طرف سے پنجشیر کے اندر اہم مراکز پر ان کے قبضہ کے مناظر دیکھے جا سکتے ہیں اور یہ بھی خبر مل رہی ہیں کہ انہوں نے کل مسلح اپوزیشن کے آخری قلعہ کی طرف پیش رفت کی ہے۔

قومی مزاحمتی محاذ کے ترجمان فہیم داشتی نے کہا ہے کہ طالبان افواج کاپیسا اور پنجشیر صوبوں کی سرحد پر دربند کی بلندیوں تک پہنچ چکے ہیں لیکن انہیں روک دیا گیا ہے اور اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ افغانستان کے گڑھ کا دفاع نہیں ٹوٹے گا اور اس تناظر میں رائٹرز نے طالبان کے ایک ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ پنجشیر میں لڑائی جاری ہے لیکن بارودی سرنگوں کی وجہ سے پیش رفت سست ہو گئی ہے۔(۔۔۔)

اتوار 27 محرم الحرام 1443 ہجرى – 05 ستمبر 2021ء شماره نمبر [15622]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]