لبنان کی طرف مصری گیس کی منتقلی کے سلسلہ میں شام کی منظوری ملیhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3178026/%D9%84%D8%A8%D9%86%D8%A7%D9%86-%DA%A9%DB%8C-%D8%B7%D8%B1%D9%81-%D9%85%D8%B5%D8%B1%DB%8C-%DA%AF%DB%8C%D8%B3-%DA%A9%DB%8C-%D9%85%D9%86%D8%AA%D9%82%D9%84%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D9%84%D8%B3%D9%84%DB%81-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%B4%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%8C-%D9%85%D9%86%D8%B8%D9%88%D8%B1%DB%8C-%D9%85%D9%84%DB%8C
لبنان کی طرف مصری گیس کی منتقلی کے سلسلہ میں شام کی منظوری ملی
شام اور لبنان کے سرکاری وفود کے درمیان کل دمشق میں ہونے والی ملاقات کے ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
بیروت: «الشرق الاوسط»
TT
TT
لبنان کی طرف مصری گیس کی منتقلی کے سلسلہ میں شام کی منظوری ملی
شام اور لبنان کے سرکاری وفود کے درمیان کل دمشق میں ہونے والی ملاقات کے ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
کل لبنانی حکومت نے شام کے ساتھ سرکاری تعلقات کے ایک مرحلہ کو انجام اس وقت دیا ہے جب ایک اعلی سطحی وزارتی وفد نے شام کے دارالحکومت کا دورہ کیا ہے جس کی سربراہی نائب وزیر اعظم زینہ عكر نے کی ہے اور یہ دورہ مصر اور اردن سے ہوتے ہوئے شام کی سرزمین سے گیس اور برقی بجلی کو گزارنے کی منظوری حاصل کرنے کے لیے مذاکرات کے مقصد سے ہوا ہے اور دمشق نے لبنانی درخواست کو پورا کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا ہے لیکن اس دورے کو لبنانی سیاسی قوتوں کی جانب سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے کیونکہ یہ شامی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول کے مطابق لانے کے مترادف ہے۔
شامی سرزمین کے ذریعے گیس کے گزارنے کے معاملہ کو دمشق پر عائد پابندیوں سے الگ کئے جانے کے سلسلہ میں امریکی انتظامیہ کی منظوری لبنان کو مل چکی ہے اور یہ لبنان کے لئے مصر اور اردن سے شام کے راستہ برقی توانائی اور گیس درآمد کے مقصد سے کیا گیا ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]