اسرائیلی جیل سے فلسطینی قیدیوں کے فرار ہونے کی ایک سنسنی خیز کاروائیhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3183291/%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AC%DB%8C%D9%84-%D8%B3%DB%92-%D9%81%D9%84%D8%B3%D8%B7%DB%8C%D9%86%DB%8C-%D9%82%DB%8C%D8%AF%DB%8C%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%92-%D9%81%D8%B1%D8%A7%D8%B1-%DB%81%D9%88%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%8C-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D8%B3%D9%86%D8%B3%D9%86%DB%8C-%D8%AE%DB%8C%D8%B2-%DA%A9%D8%A7%D8%B1%D9%88%D8%A7%D8%A6%DB%8C
اسرائیلی جیل سے فلسطینی قیدیوں کے فرار ہونے کی ایک سنسنی خیز کاروائی
پولیس افسران اور صحافی اس سرنگ کا معائنہ کر رہے ہیں جہاں سے کل چھ فلسطینی قیدی جلبوع جیل سے فرار ہوئے ہیں (اے ایف پی)
اسرائیل اپنے سیاسی اور سیکورٹی رہنماؤں کے ساتھ اس جلبوع جیل سے چھ فلسطینی قیدیوں کی ایک سنسنی خیز فرار میں کامیابی کی وجہ سے انتہائی کشیدگی کی حالت میں داخل ہو گیا ہے جو جدید ترین اسرائیلی جیل ہے جسے اس طرح اور مواد سے بنایا گیا ہے کہ وہاں سے فرار ہونا ایک ناممکن کام ہے۔
وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے سیکورٹی سروسز کے رہنماؤں سے ملاقات کی ہے اور کسی بھی قیمت پر قیدیوں کو تلاش کرنے کی سخت ہدایات دی ہے اور سیکورٹی سروسز نے اس بات کی تحقیقات شروع کردی ہے کہ وہ کیسے فرار ہونے میں کامیاب ہوئے ہیں اور یہ بھی سوچا ہے کہ انہیں جیل کے باہر سے اور شاید کچھ جیلروں سے بھی غیر معمولی مدد ملی ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]