اسرائیل نے جلبوع کے آخری دو قیدیوں کو کیا دوبارہ گرفتارhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3185241/%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84-%D9%86%DB%92-%D8%AC%D9%84%D8%A8%D9%88%D8%B9-%DA%A9%DB%92-%D8%A2%D8%AE%D8%B1%DB%8C-%D8%AF%D9%88-%D9%82%DB%8C%D8%AF%DB%8C%D9%88%DA%BA-%DA%A9%D9%88-%DA%A9%DB%8C%D8%A7-%D8%AF%D9%88%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%81-%DA%AF%D8%B1%D9%81%D8%AA%D8%A7%D8%B1
اسرائیل نے جلبوع کے آخری دو قیدیوں کو کیا دوبارہ گرفتار
اسرائیلی پولیس کی جانب سے نشر کردہ ایک تصویر میں دونوں قیدی زکریا الزبیدی اور محمد عارضہ کو قابض فوج کے ایک گروہ کے گھیراؤ میں دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
رام اللہ: کفاح زبون
TT
TT
اسرائیل نے جلبوع کے آخری دو قیدیوں کو کیا دوبارہ گرفتار
اسرائیلی پولیس کی جانب سے نشر کردہ ایک تصویر میں دونوں قیدی زکریا الزبیدی اور محمد عارضہ کو قابض فوج کے ایک گروہ کے گھیراؤ میں دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
اسرائیلی سکیورٹی فورسز ان چھ فلسطینی قیدیوں میں سے آخری دو کا پیچھا کر رہی ہے جو جلبوع جیل سے فرار ہو گئے تھے جبکہ ان میں سے چار کو ناصرہ اور جلیل اسفل میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔
کل ہفتہ کی صبح اسرائیلی پولیس نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے دو قیدیوں کو گرفتار کر لیا ہے جن میں سے ایک کو جنین کیمپ میں گرفتار کیا ہے جو "فتح" تحریک کے عسکری ونگ الاقصیٰ شہداء بریگیڈ کے کمانڈر اور چھ قیدیوں میں سب سے مشہور زکریا الزبیدی (46 سال) ہیں اور دوسرے اسلامی جہاد کے ایک کارکن محمد عارضہ (39 سال) ہیں جن کو جلیل اسفل کے ام غلیل قصبے کے شبلی میں گرفتار کیا گیا ہے جہاں وہ ایک ٹرک گیراج میں چھپے ہوئے تھے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]