تہران نے الکاظمی کا کیا استقبال اور اس کے دھڑوں نے اربیل پر کی بمباری

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ذریعہ تہران میں عراقی وزیر اعظم مصطفی الکاظمی کے استقبالیہ تقریب کے ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ذریعہ تہران میں عراقی وزیر اعظم مصطفی الکاظمی کے استقبالیہ تقریب کے ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

تہران نے الکاظمی کا کیا استقبال اور اس کے دھڑوں نے اربیل پر کی بمباری

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ذریعہ تہران میں عراقی وزیر اعظم مصطفی الکاظمی کے استقبالیہ تقریب کے ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ذریعہ تہران میں عراقی وزیر اعظم مصطفی الکاظمی کے استقبالیہ تقریب کے ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
ایرانی حامی دھڑوں کی طرف سے کردستان خطے کے دار الحکومت اربیل ہوائی اڈے کو ان دو ڈرون کے ذریعہ نشانہ بنائے جانے کے چند گھنٹوں بعد جنہیں امریکی فورسز نے روک کر تباہ کر دیا ہے عراقی وزیر اعظم مصطفی الکاظمی نے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی سے ملاقات کی ہے اور ان سے دوطرفہ فائلوں اور علاقائی امور پر تبادلۂ خیال کیا ہے۔

ان کی آمد کے فورا بعد ایرانی اور عراقی وفود کے درمیان مختلف سیاسی اور اقتصادی شعبوں میں دو طرفہ مذاکرات شروع ہوئے ہیں اور اہم ترین علاقائی اور بین الاقوامی مسائل پر خیالات کا تبادلہ ہوا ہے اور اس کے بعد رئیسی اور الکاظمی نے بند دروازوں کے پیچھے مذاکرات کئے ہیں۔

ایرانی میڈیا کے مطابق رئیسی نے الکاظمی کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ عراقی وزیر اعظم سے آج کی ملاقات میں اچھی خبر جو ملی ہے وہ دونوں ممالک کے درمیان ویزوں کی منسوخی ہے اور اسی طرح انہوں نے شط العرب کے دونوں کناروں کے درمیان ریلوے کی ترقی کے لیے دونوں اطراف کی خواہش کا بھی اشارہ کیا ہے اور انہوں نے مزید کہا ہے کہ یہ معاملہ جلدی سے کیا جانا چاہیے اور الکاظمی نے فورا احکامات بھی جاری کردئے ہیں اور متعلقہ وزراء کو اس پر عمل پیرا ہونے کا حکم بھی دیا ہے۔(۔۔۔)

پیر 05 صفر المظفر 1443 ہجرى – 13 ستمبر 2021ء شماره نمبر [15630]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]