امریکی ریپبلکن کی کوشش ہے کہ طالبان کو دہشت گرد قرار دیا جائے

امریکی ریپبلکن کی کوشش ہے کہ طالبان کو دہشت گرد قرار دیا جائے
TT

امریکی ریپبلکن کی کوشش ہے کہ طالبان کو دہشت گرد قرار دیا جائے

امریکی ریپبلکن کی کوشش ہے کہ طالبان کو دہشت گرد قرار دیا جائے
امریکی کانگریس میں ریپبلکن کالز میں اضافہ ہوا ہے جس میں "طالبان" کو دہشت گرد تحریک قرار دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے اور سینیٹ کے اراکین نے صدر جو بائیڈن کو ایک خط بھیجا ہے جس میں ان سے افغان تحریک کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

قانون سازوں نے خط میں کہا ہے کہ افغان حکومت کا موجودہ ورژن امریکہ کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے اور اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا ہے کہ "طالبان" تحریک نے افغانستان پر کنٹرول کی بحالی کے بعد سے اپنی مجرمانہ اور جابرانہ عادات کو دوبارہ شروع کر دیا ہے جو کہ وہ 2001 میں امریکی افواج کی آمد سے پہلے کیا کرتی تھی۔(۔۔۔)

جمعرات 08 صفر المظفر 1443 ہجرى – 16 ستمبر 2021ء شماره نمبر [15633]



نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہ

فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
TT

نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہ

فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)

غزہ کی پٹی پر جنگ کے حوالے سے واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کے اشاروں کی روشنی میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کل (بروز جمعہ) اعلان کیا کہ انہوں نے مصر کی سرحد کے ساتھ پٹی کے انتہائی جنوب میں اسرائیلی حملے کو وسعت دینے کی کوشش میں اپنی فوج سے کہا ہے کہ وہ رفح سے شہریوں کے "انخلاء" کا منصوبہ تیار کریں۔

نیتن یاہو کا یہ اقدام صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے لیے ایک چیلنج دکھائی دیتا ہے جسے خدشہ ہے کہ رفح میں اسرائیلی آپریشن بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا باعث بنے گا۔ اسی طرح انسانی ہمدردی کی ایجنسیوں کو بھی اس علاقے میں "خون کی ہولی" کھیلے جانے کا اندیشہ ہے، جہاں اس وقت تقریباً 1.4 ملین افراد رہائش پذیر ہیں، جن میں زیادہ تر وہ افراد ہیں جو غزہ کی پٹی کے دیگر علاقوں سے بے گھر ہونے کے بعد یہاں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ (...)

ہفتہ-29 رجب 1445ہجری، 10 فروری 2024، شمارہ نمبر[16510]