بائیڈن نے دنیا بھر میں اپنے اتحادوں کو دوبارہ بنانے کا آغاز کیا ہے

بدھ کے روز  بائیڈن کو جانسن اور موریسن کے ساتھ بات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
بدھ کے روز بائیڈن کو جانسن اور موریسن کے ساتھ بات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

بائیڈن نے دنیا بھر میں اپنے اتحادوں کو دوبارہ بنانے کا آغاز کیا ہے

بدھ کے روز  بائیڈن کو جانسن اور موریسن کے ساتھ بات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
بدھ کے روز بائیڈن کو جانسن اور موریسن کے ساتھ بات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
بدھ کی شام واشنگٹن، لندن اور کینبرا کی جانب سے اعلان کردہ سیکورٹی پارٹنرشپ کی وجہ سے یورپی اتحادی کو غصہ اٹھا ہے اور بیجنگ بھی ناراض ہوا ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن، برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن اور آسٹریلیا کے سکاٹ موریسن نے اپنے نئے اتحاد کا اعلان کیا ہے جس کا مقصد چینی اثر ورسوخ کا مقابلہ کرنا ہے اور عسکری اتحاد کو دوبارہ قائم کرنا ہے۔

آسٹریلیا کو جوہری طاقت سے چلنے والی آبدوزوں کی فراہمی کے معاہدے کی وجہ سے فرانس ناراض ہوا ہے اور یہ خاص طور پر اس وقت ہوا جب کینبرا کی جانب سے پیرس سے آبدوزوں کی خریداری کا وہ معاہدہ منسوخ ہوا جس پر پہلے اتفاق کیا گیا تھا۔

چین نے اس معاہدے کی مذمت کیا ہے جسے اس نے غیر ذمہ دارانہ قرار دیا ہے اور چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیجیان نے کہا ہے کہ امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا کے درمیان جوہری آبدوزوں کے شعبے میں تعاونکی وجہ سے علاقائی امن اور استحکام میں خلل پیدا ہوگا، ہتھیاروں کی دوڑ تیز ہو جائے گی اور جوہری عدم پھیلاؤ کی بین الاقوامی کوششیں کمزور ہوں گی۔(۔۔۔)
 

جمعہ 09 صفر المظفر 1443 ہجرى – 17 ستمبر 2021ء شماره نمبر [15634]


دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]