ایران کو ویانا کی طرف واپس لانے کے لیے شدید دباؤ https://urdu.aawsat.com/home/article/3209901/%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86-%DA%A9%D9%88-%D9%88%DB%8C%D8%A7%D9%86%D8%A7-%DA%A9%DB%8C-%D8%B7%D8%B1%D9%81-%D9%88%D8%A7%D9%BE%D8%B3-%D9%84%D8%A7%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%92-%D9%84%DB%8C%DB%92-%D8%B4%D8%AF%DB%8C%D8%AF-%D8%AF%D8%A8%D8%A7%D8%A4
امریکی اور روسی وزرائے خارجہ کو نیویارک میں سلامتی کونسل کے مستقل ارکان کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے دوران بدھ کی شام دیکھا جا سکتا ہے (ای بے اے)
نیویارک :«الشرق الأوسط»
TT
نیویارک :«الشرق الأوسط»
TT
ایران کو ویانا کی طرف واپس لانے کے لیے شدید دباؤ
امریکی اور روسی وزرائے خارجہ کو نیویارک میں سلامتی کونسل کے مستقل ارکان کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے دوران بدھ کی شام دیکھا جا سکتا ہے (ای بے اے)
گزشتہ روز ایران کو اقوام متحدہ کی راہداریوں میں شدید دباؤ کا سامنا کرنا پڑا ہے تاکہ وہ "ایٹمی معاہدے" کو زندہ کرنے کے مقصد سے ویانا میں مذاکرات کی میز پر واپس آئے۔
امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کے مطابق سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان کے وزرائے خارجہ نے ایرانی فائل پر تبادلۂ خیال کیا ہے اور پرائس نے وضاحت کی ہے کہ وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے بین الاقوامی امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے پانچ ممالک کے درمیان تعمیری کام کی اہمیت پر زور دیا ہے اور ایران کے بارے میں انہوں نے زور دے کر کہا ہے کہ امریکہ کام کے مشترکہ جامع پلان (جوہری معاہدہ) کی تعمیل کے لیے باہمی واپسی کے حصول کے مقصد سے سفارتی راستہ اختیار کرنا چاہتا ہے اور ایران کے ساتھ اپنے خدشات کی مکمل حد کو دور کرنا چاہتا ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]