میکرون کے لئے بائیڈن کے تنازلات کی وجہ سے کشیدگی ہوئی ختم https://urdu.aawsat.com/home/article/3210066/%D9%85%DB%8C%DA%A9%D8%B1%D9%88%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D9%84%D8%A6%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%88%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D8%AA%D9%86%D8%A7%D8%B2%D9%84%D8%A7%D8%AA-%DA%A9%DB%8C-%D9%88%D8%AC%DB%81-%D8%B3%DB%92-%DA%A9%D8%B4%DB%8C%D8%AF%DA%AF%DB%8C-%DB%81%D9%88%D8%A6%DB%8C-%D8%AE%D8%AA%D9%85
میکرون کے لئے بائیڈن کے تنازلات کی وجہ سے کشیدگی ہوئی ختم
امریکی اور فرانسیسی صدر کے درمیان ہونے والی فون کال کی وجہ سے کشیدگی کو کم کرنے میں مدد ملی ہے جس کی طرف پیرس نے آمادگی کا اظہار کیا ہے (اے ایف پی)
امریکی صدر جو بائیڈن اور ان کے فرانسیسی ہم منصب ایمانوئل میکرون کے مابین ہونے والی فون کال نے دونوں اتحادیوں کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی اور بگڑتے ہوئے تعلقات کو روکنے میں اہم کردار ادا کیا ہے جبکہ پیرس کی جانب سے واشنگٹن کے خلاف بے مثال سفارتی مہم شروع کر دیا گیا تھا اور یہ سب اس وقت ہوا جب آسٹریلیا نے امریکی آبدوزوں کے لیے 12 فرانسیسی ساختہ آبدوزوں کی خریداری کو ترک کر دیا اور آسٹریلیا، برطانیہ اور امریکہ کے درمیان ایک سیکیورٹی اور اسٹراٹیجک اتحاد کا آغاز ہوا۔
ایسا لگتا ہے کہ بائیڈن اور میکرون کے مابین فون کال اور دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ انٹونی بلنکن اور جین ییوس لی ڈریان کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی ماضی کی بات بن گئی ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]