طب میں نوبل انعام دو امریکیوں کو دیا جارہا ہے جن میں سے ایک لبنانی نژاد ہیں https://urdu.aawsat.com/home/article/3231291/%D8%B7%D8%A8-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D9%88%D8%A8%D9%84-%D8%A7%D9%86%D8%B9%D8%A7%D9%85-%D8%AF%D9%88-%D8%A7%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%8C%D9%88%DA%BA-%DA%A9%D9%88-%D8%AF%DB%8C%D8%A7-%D8%AC%D8%A7%D8%B1%DB%81%D8%A7-%DB%81%DB%92-%D8%AC%D9%86-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%B3%DB%92-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D9%84%D8%A8%D9%86%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D9%86%DA%98%D8%A7%D8%AF-%DB%81%DB%8C%DA%BA
طب میں نوبل انعام دو امریکیوں کو دیا جارہا ہے جن میں سے ایک لبنانی نژاد ہیں
ڈیوڈ جولیس اور ان کی بیوی کو ان کی کامیابی کے اعلان کے وقت دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
ان دو امریکی سائنسدانوں نے جنہوں نے دریافت کیا ہے کہ ہمارے جسم سورج کی گرمی یا کسی عزیز سے گلے لگنے کو کس طرح محسوس کرتے ہیں ہیں اس سال فزیالوجی یا طب میں نوبل انعام حاصل کیا ہے۔
دو سائنسدانوں ڈیوڈ جولیس اور ایرڈم پٹابوٹین کا کارنامہ جو بیروت میں پیدا ہوئے ہیں اور 1986 میں خانہ جنگی کے عروج پر امریکہ میں ہجرت کرنے سے پہلے امریکی یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کی اس طریقہ کار کو دریافت کرنے سے متعلق ہے جس کے ذریعے ہمارے جسموں کو چھونے اور درجہ حرارت کا احساس ہوتا ہے اور اس سے مستقل میں تکلیف کے علاج کے سلسلہ میں نئے طریقے اختیار کئے جا سکتے ہیں اور نوبل انعام کے سکریٹری جنرل تھامس پیرل مین نے کل ایک پریس بیان میں کہا ہے کہ دریافت میں محققین کی کامیابی بہت اہم اور گہری رہی ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]