ایران اور آذربائیجان کی کشیدگی ... اور روس کے موقف کی طرف نگاہیں لگیں

آذربائیجان کی سرحد کے قریب ایرانی ٹینکوں کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
آذربائیجان کی سرحد کے قریب ایرانی ٹینکوں کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
TT

ایران اور آذربائیجان کی کشیدگی ... اور روس کے موقف کی طرف نگاہیں لگیں

آذربائیجان کی سرحد کے قریب ایرانی ٹینکوں کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
آذربائیجان کی سرحد کے قریب ایرانی ٹینکوں کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
ایران اور آذربائیجان کے درمیان کشیدگی کل بھی جاری رہی ہے اور ساتھ ہی روس کے موقف کی طرف نگاہی لگی رہی ہیں اور باکو میں عرب سفارتی ذرائع نے کل الشرق الاوسط کو بتایا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان فوجی تصادم کئی عوامل کی وجہ سے ہونے والے ہیں اور ان میں روس کی جانب سے سبز روشنی کی موجودگی بھی ہے جو کھیل کے اصولوں کے اہم پہلوؤں کو کنٹرول کررہا ہے۔

ایرانی "تسنیم" ایجنسی کے مطابق باکو نے ایرانی سپریم لیڈر علی خامنئی کے نمائندے کے دفتر سے منسلک ایک دفتر بند کر دیا تھا اور ایجنسی نے مزید کہا کہ مسجد اور دفتر آذربائیجانی حکام کے حکم سے بند کیا گیا تھا۔

دوسری طرف ایجنسی "سپوتنک آذربائیجان" نے اطلاع دی ہے کہ ایران نے اپنی فضائی حدود آذربائیجانی جنگی طیاروں کے لیے بند کر دی ہے جو نخچیوان خطے میں سامان بھیجتا ہے اور وہ آرمینیا کے پیچھے واقع ہے۔

حالیہ دنوں میں دونوں ممالک کے مابین کشیدگی بڑھ گئی ہے کیونکہ ایران نے آذربائیجان کی سرحدوں پر مشقیں شروع کر دی ہے جو آج ترکی کے ساتھ نخچیون میں مشقیں شروع کرنے کو ہے جس میں سہ فریقی مشقوں کے بعد پاکستان نے بھی حصہ لیا ہے اور تہران نے باکو پر اسرائیلی موجودگی کے دروازے کھولنے کا الزام لگایا ہے جس کی باکو اور تل ابیب نے تردید کی ہے۔

ایرانی جوہری فائل سب سے نمایاں فائل تھی جس کے بارے میں امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے اپنے وائٹ ہاؤس میں ایرانی جوہری خطرے سے نمٹنے کے لیے قائم ہونے والے دوطرفہ فورم کی پہلی ملاقات کے دوران گزشتہ روز اپنے اسرائیلی ہم منصب ایال ہولٹا کے ساتھ تبادلہ خیال کیا ہے۔

اسرائیل اور امریکہ کے فوج ، سفارتی اور انٹیلی جنس اداروں کے نمائندوں نے فورم کے اجلاسوں میں شرکت کی ہے اور عہدیداروں کے مطابق اس ملاقات نے ایرانی جوہری پروگرام کے بارے میں انٹیلی جنس معلومات کے تبادلے کی اجازت دی ہے تاکہ پروگرام کی ترقی کی حد کا اندازہ لگایا جا سکے۔(۔۔۔)

بدھ - 29 صفر المظفر 1443 ہجری - 06 اكتوبر 2021ء شمارہ نمبر [15653]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]