برطانوی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ گاس نے سینئر (طالبان) حکام سے ملاقات کی ہے جن میں امیر خان متقی (وزیر خارجہ) اور عبد الغنی برادر (نائب وزیر اعظم) شامل ہیں اور گاس کے ہمراہ دوحہ میں افغانستان کے لیے برطانیہ کے مشن کے ذمہ دار بھی اس ملاقات میں شریک ہوئے ہیں اور ان عہدیداروں نے اس بات پر تبادلہ خیال کیا ہے کہ برطانیہ افغانستان کو گہرے انسانی بحران، دہشت گردی کے مسئلے اور ملک چھوڑنے کے خواہش مند لوگوں کے لیے محفوظ راستہ قائم کرنے کی ضرورت پر کس طرح مدد کر سکتا ہے۔
برطانوی حکومت کے ترجمان نے کہا کہ انہوں نے اقلیتوں کے ساتھ سلوک، خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کے سلسلہ میں بھی گفتگو کی ہے اور انہوں نے مزید کہا کہ برطانوی حکومت ان لوگوں کے لیے جو افغانستان سے نکلنا چاہتے ہیں راستے کو محفوظ بنانے کے لیے اپنی طاقت کے بقدر ہر ممکن کوشش کر رہی ہے اور افغانستان کے لوگوں کی مدد کے لیے پرعزم ہے۔
طالبان حکومت کی وزارت خارجہ کے ترجمان عبد القہار بلخی نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی پر تفصیلی بات چیت پر توجہ دی گئی ہے اور انہوں نے مزید کہا کہ افغان وزارت خارجہ چاہتا ہے کہ برطانیہ تعمیری تعلقات کے ایک نئے باب کا آغاز کرے۔(۔۔۔)
بدھ - 29 صفر المظفر 1443 ہجری - 06 اكتوبر 2021ء شمارہ نمبر [15653]