بائیڈن انتظامیہ شفافیت کی طرف لوٹی ہے اور اپنے جوہری ہتھیاروں کو ظاہر کیا ہے

بائیڈن انتظامیہ شفافیت کی طرف لوٹی ہے اور اپنے جوہری ہتھیاروں کو ظاہر کیا ہے
TT

بائیڈن انتظامیہ شفافیت کی طرف لوٹی ہے اور اپنے جوہری ہتھیاروں کو ظاہر کیا ہے

بائیڈن انتظامیہ شفافیت کی طرف لوٹی ہے اور اپنے جوہری ہتھیاروں کو ظاہر کیا ہے
امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے امریکی ایٹمی ہتھیاروں کا انکشاف کیا ہے اور اس اعلان میں کیا ہے جو سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اختیار کی گئی ابہام کی پالیسی سے متصادم ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے اطلاع دی ہے کہ ان مہلک ہتھیاروں کی تعداد؛ ایکٹو موڈ اور طویل المدت ذخیرہ کرنے والوں میں ستمبر 2020 تک 3،750 ہتھیار ہیں اور یہ 2019 میں ریکارڈ کیے گئے 3،805 ہتھیاروں اور 2018 میں 3،785 سے کم ہے اور 1967 میں جب تعداد 31،255 تک پہنچ گئی تو کل امریکی جوہری ہتھیار عروج پر پہنچ گیا ہے۔

آخری بار جب امریکی حکومت نے اپنے ذخیرہ نمبر کا اعلان مارچ 2018 میں کیا تھا اس وقت اس نے اطلاع دی تھی کہ کل تعداد 3،822 ہے اور یہ ٹرمپ دور کے اوائل میں تھا جس کی انتظامیہ نے بعد میں تازہ ترین نمبروں کو خفیہ رکھنے کا فیصلہ کیا اور امریکی فیڈریشن آف سائنسدان کی طرف سے رازداری ختم کرنے کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔(۔۔۔)

جمعرات - 01 ربیع الاول 1443 ہجری - 07 اكتوبر 2021ء شمارہ نمبر [15654]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]