ادب میں نوبل انعام برطانیہ میں ایک تنزانیہ مہاجر کو دیا گیا ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3237901/%D8%A7%D8%AF%D8%A8-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D9%88%D8%A8%D9%84-%D8%A7%D9%86%D8%B9%D8%A7%D9%85-%D8%A8%D8%B1%D8%B7%D8%A7%D9%86%DB%8C%DB%81-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D8%AA%D9%86%D8%B2%D8%A7%D9%86%DB%8C%DB%81-%D9%85%DB%81%D8%A7%D8%AC%D8%B1-%DA%A9%D9%88-%D8%AF%DB%8C%D8%A7-%DA%AF%DB%8C%D8%A7-%DB%81%DB%92
ادب میں نوبل انعام برطانیہ میں ایک تنزانیہ مہاجر کو دیا گیا ہے
عبد الرزاق غورنا کو کل جنوبی انگلینڈ کے کینٹربری میں اپنے گھر کے سامنے دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
لندن: «الشرق الاوسط»
TT
TT
ادب میں نوبل انعام برطانیہ میں ایک تنزانیہ مہاجر کو دیا گیا ہے
عبد الرزاق غورنا کو کل جنوبی انگلینڈ کے کینٹربری میں اپنے گھر کے سامنے دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
نوبل انعام دینے والی سویڈش اکیڈمی نے کل اعلان کیا ہے کہ 72 سالہ تنزانیہ کے ناول نگار عبد الرزاق غورنا نے ادب کے لیے 2021 کا نوبل انعام حاصل کیا ہے اور یہ انعام ان کو ان کے "امیگریشن پر معلوماتی اور حساس کام اور نوآبادیات کے اثرات" کے لیے دیا گیا ہے۔
امیگریشن اور نوآبادیات کے اثرات کے سلسلہ میں غورنا کے دس ناول ہیں اور مشرقی افریقہ کے ساحل پر واقع جزیرہ زنجبار میں پیدا ہوئے جو تنزانیہ کا حصہ بن چکا ہے غورنا نے 1960 کی دہائی کے آخر میں آزادی کے چند سالوں کے بعد ایک ایسے وقت میں جب خطے کے عربوں پر ظلم کیا جا رہا تھا برطانیہ میں پناہ مانگی تھی اور وہ 1984 تک زنجبار واپس نہیں آ سکے ہیں۔(۔۔۔)
اسرائیلی سکیورٹی اتھارٹی کا وزراء پر "تیسری بغاوت" لانے کے الزاماتhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4814881-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%B3%DA%A9%DB%8C%D9%88%D8%B1%D9%B9%DB%8C-%D8%A7%D8%AA%DA%BE%D8%A7%D8%B1%D9%B9%DB%8C-%DA%A9%D8%A7-%D9%88%D8%B2%D8%B1%D8%A7%D8%A1-%D9%BE%D8%B1-%D8%AA%DB%8C%D8%B3%D8%B1%DB%8C-%D8%A8%D8%BA%D8%A7%D9%88%D8%AA-%D9%84%D8%A7%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85%D8%A7%D8%AA
اسرائیلی سکیورٹی اتھارٹی کا وزراء پر "تیسری بغاوت" لانے کے الزامات
مغربی کنارے کے شہر جنین کے قریب اسرائیلی حملے میں ہلاک ہونے والے افراد کی آخری رسومات کے دوران مسلح فلسطینی افراد (ای پی اے)
اسرائیلی سیکورٹی ادارے کے ایک سینئر اہلکار نے انتہائی دائیں بازو کی اسرائیلی حکومت کے وزراء اور سیاسی عہدیداروں پر تیقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ خطے کو دانستہ اور جان بوجھ کر مغربی کنارے کی تیسری فلسطینی بغاوت کی طرف لے جا رہے ہیں۔ اہلکار نے کہا کہ وہ سیاست دان جو وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کو اکساتے اور دباؤ ڈالتے ہیں کہ وہ فلسطینی اتھارٹی کو کمزور کرنے کے لیے کام کریں اور فلسطینی مزدورں کے اسرائیل میں داخلے کو روکنے پر اصرار کرتے ہیں، "وہ جان بوجھ کر اور دانستہ طور پر ہمیں تیسری بغاوت کی طرف لے جا رہے ہیں۔" (...)