ادب میں نوبل انعام برطانیہ میں ایک تنزانیہ مہاجر کو دیا گیا ہے

عبد الرزاق غورنا کو کل جنوبی انگلینڈ کے کینٹربری میں اپنے گھر کے سامنے دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
عبد الرزاق غورنا کو کل جنوبی انگلینڈ کے کینٹربری میں اپنے گھر کے سامنے دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
TT

ادب میں نوبل انعام برطانیہ میں ایک تنزانیہ مہاجر کو دیا گیا ہے

عبد الرزاق غورنا کو کل جنوبی انگلینڈ کے کینٹربری میں اپنے گھر کے سامنے دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
عبد الرزاق غورنا کو کل جنوبی انگلینڈ کے کینٹربری میں اپنے گھر کے سامنے دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
نوبل انعام دینے والی سویڈش اکیڈمی نے کل اعلان کیا ہے کہ 72 سالہ تنزانیہ کے ناول نگار عبد الرزاق غورنا نے ادب کے لیے 2021 کا نوبل انعام حاصل کیا ہے اور یہ انعام ان کو ان کے "امیگریشن پر معلوماتی اور حساس کام اور نوآبادیات کے اثرات" کے لیے دیا گیا ہے۔

امیگریشن اور نوآبادیات کے اثرات کے سلسلہ میں غورنا کے دس ناول ہیں اور مشرقی افریقہ کے ساحل پر واقع جزیرہ زنجبار میں پیدا ہوئے جو تنزانیہ کا حصہ بن چکا ہے غورنا نے 1960 کی دہائی کے آخر میں آزادی کے چند سالوں کے بعد  ایک ایسے وقت میں جب خطے کے عربوں پر ظلم کیا جا رہا تھا برطانیہ میں پناہ مانگی تھی اور وہ 1984 تک زنجبار واپس نہیں آ سکے ہیں۔(۔۔۔)

جمعہ - 02 ربیع الاول 1443 ہجری - 08 اكتوبر 2021ء شمارہ نمبر [15655]



آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]