افغانستان کے شہر قندوز میں ایک شیعہ مسجد میں ہوا قتل عام

"طالبان" کے ارکان کو کل قندوز میں ایک شیعہ مسجد کے اندر خودکش بم دھماکے سے ہونے والی تباہی کا معائنہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
"طالبان" کے ارکان کو کل قندوز میں ایک شیعہ مسجد کے اندر خودکش بم دھماکے سے ہونے والی تباہی کا معائنہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

افغانستان کے شہر قندوز میں ایک شیعہ مسجد میں ہوا قتل عام

"طالبان" کے ارکان کو کل قندوز میں ایک شیعہ مسجد کے اندر خودکش بم دھماکے سے ہونے والی تباہی کا معائنہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
"طالبان" کے ارکان کو کل قندوز میں ایک شیعہ مسجد کے اندر خودکش بم دھماکے سے ہونے والی تباہی کا معائنہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
گزشتہ روز شمال مشرقی افغانستان کے شہر قندوز کی ایک مسجد میں ایک خودکش حملے کے بعد ایک قتل عام نے نئی "طالبان" اتھارٹی، ملکی اجزاء کی یکسانیت اور پڑوسی ممالک کے ساتھ کابل کے تعلقات کو ایک مشکل امتحان میں ڈال دیا ہے۔

طالبان تحریک کے اقتدار پر قبضہ کرنے اور امریکی قیادت میں بین الاقوامی افواج کے ملک سے نکل جانے کے بعد سے بدترین حملے میں گزشتہ روز شمالی افغانستان میں شیعہ مسجد میں دھماکے میں کم از کم 55 افراد ہلاک ہوئے ہیں اور افغان حکومت کی باختر نیوز ایجنسی نے بتایا ہے کہ قندوز شہر کے ضلع خان آباد میں حادثے میں کم از کم 143 افراد زخمی ہوئے ہیں اور ویڈیو فوٹیج میں مسجد کے اندر ملبے سے گھری لاشیں دکھائی دے رہی ہیں۔

تنظیم (داعش - صوبہ خراسان) نے خودکش بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے ایک جنگجو نے شیعہ ہزارہ اقلیت کی مسجد میں اکثر دھماکہ خیز بنیان کو دھماکے سے اڑا دیا ہے اور فرانسیسی پریس ایجنسی نے سیکورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ حملہ آور ایک چینی ایغور تھا۔(۔۔۔)

ہفتہ - 03 ربیع الاول 1443 ہجری - 09 اكتوبر 2021ء شمارہ نمبر [15656]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]