الکاظمی نے اپنا مشن کیا مکمل اور عراق کو نتائج کا انتظار ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3239681/%D8%A7%D9%84%DA%A9%D8%A7%D8%B8%D9%85%DB%8C-%D9%86%DB%92-%D8%A7%D9%BE%D9%86%D8%A7-%D9%85%D8%B4%D9%86-%DA%A9%DB%8C%D8%A7-%D9%85%DA%A9%D9%85%D9%84-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%B9%D8%B1%D8%A7%D9%82-%DA%A9%D9%88-%D9%86%D8%AA%D8%A7%D8%A6%D8%AC-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%86%D8%AA%D8%B8%D8%A7%D8%B1-%DB%81%DB%92
الکاظمی نے اپنا مشن کیا مکمل اور عراق کو نتائج کا انتظار ہے
وزیر اعظم مصطفی الکاظمی کو اپنی شہادت کی انگلی اٹھاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
بغداد: فاضل النشمی
TT
TT
الکاظمی نے اپنا مشن کیا مکمل اور عراق کو نتائج کا انتظار ہے
وزیر اعظم مصطفی الکاظمی کو اپنی شہادت کی انگلی اٹھاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
غیر معمولی اور نسبتا پرسکون ماحول کے باوجود جو کل عراق کے انتخابی عمل میں غالب تھا تاہم اعلی انتخابی کمیشن کے فراہم کردہ ابتدائی اعداد وشمار کے مطابق عوامی شرکت کا فیصد کل شام تک بہت کم لگتا تھا کیونکہ یہ 20 فیصد سے تجاوز نہیں کر سکا ہے اور نتائج کا اعلان آج (پیر) کو متوقع ہے اور بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ شرکت میں کمی کی توقع ان مشکل حالات کی وجہ سے ہے جس سے ملک تقریبا دو دہائیوں سے گزر رہا ہے اور شہریوں کی اکثریت کو سیاسی نظام اور اس کی جماعتوں پر اعتماد نہیں رہا ہے اور الیکشن کی تاریخ سے قبل چند سیاسی اور مقبول جماعتوں کی جانب سے شروع کی جانے والی بائیکاٹ مہموں کا بھی اثر رہا ہے۔
وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی نے شام چھ بجے پولنگ بند ہونے کے بعد کہا ہے کہ اللہ کا شکر ہے کہ ہم نے اپنا فرض اور منصفانہ اور محفوظ انتخابات کرانے کا اپنا وعدہ پورا کر لیا ہے اور ہم نے اسے کامیاب بنانے کے لیے امکانات بھی فراہم کی ہیں۔(۔۔۔)
"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4792611-%DA%88%DB%8C%D9%88%D9%88%D8%B3-%D8%A7%D9%BE%D9%86%DB%92-%D9%81%D9%88%D8%B1%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%AF%D9%86%D9%88%DA%BA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D9%85%D8%B6%D8%A8%D9%88%D8%B7-%D9%82%D9%84%D8%B9%DB%81
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT
TT
"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔
ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)