بلنکن نے ایران کے ساتھ سفارتکاری کے وقت ختم ہونے سے خبردار کیا ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3252021/%D8%A8%D9%84%D9%86%DA%A9%D9%86-%D9%86%DB%92-%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D8%A7%D8%AA%DA%BE-%D8%B3%D9%81%D8%A7%D8%B1%D8%AA%DA%A9%D8%A7%D8%B1%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D9%88%D9%82%D8%AA-%D8%AE%D8%AA%D9%85-%DB%81%D9%88%D9%86%DB%92-%D8%B3%DB%92-%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D8%AF%D8%A7%D8%B1-%DA%A9%DB%8C%D8%A7-%DB%81%DB%92
بلنکن نے ایران کے ساتھ سفارتکاری کے وقت ختم ہونے سے خبردار کیا ہے
بلینکن، عبد اللہ بن زاید اور لیپڈ کو کل واشنگٹن میں امریکی محکمہ خارجہ کے صدر دفتر میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
واشنگٹن: علی بردی
TT
TT
بلنکن نے ایران کے ساتھ سفارتکاری کے وقت ختم ہونے سے خبردار کیا ہے
بلینکن، عبد اللہ بن زاید اور لیپڈ کو کل واشنگٹن میں امریکی محکمہ خارجہ کے صدر دفتر میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے تہران کو فیصلہ کن انتباہ جاری کرتے ہوئے اس بات سے خبردار کیا ہے کہ مشترکہ جامع پلان یعنی جوہری معاہدے کی طرف باہم واپسی کے مقصد سے سفارتکاری کے لیے وقت ختم ہو رہا ہے اور انہوں نے اتحادی اور دوست ممالک کی مشاورت سے متبادل آپشنز پیش کیا ہے لیکن فوجی نام کا ذکر نہیں کیا ہے کیونکہ انہوں نے اسرائیل کو ایرانی دھمکی کی روشنی میں اپنے دفاع کا حق دیا ہے۔ کل بلنکن نے اپنے اماراتی ہم منصب عبد اللہ بن زاید آل نہیان اور اسرائیل کے یائر لیپڈ کی میزبانی کی ہے جنہوں نے واشنگٹن میں ابراہیم معاہدے پر عمل درآمد میں ہونے والی پیش رفت کے بارے میں دو طرفہ اور سہ فریقی مذاکرات کیا ہے۔
مذاکرات کے فورا بعد ایک پریس کانفرنس میں بلنکن نے کہا ہے کہ ہم اس بات پر متحد ہیں کہ ایران کو جوہری ہتھیار رکھنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی اور انہوں نے مزید کہا کہ سفارتی راستہ اس بات کو یقینی بنانے کا سب سے مؤثر طریقہ ہے.(۔۔۔)
نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4845071-%D9%86%DB%8C%D8%AA%D9%86-%DB%8C%D8%A7%DB%81%D9%88-%D9%86%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%88%D9%86-%DA%A9%D9%88-%D9%86%D8%B8%D8%B1-%D8%A7%D9%86%D8%AF%D8%A7%D8%B2-%DA%A9%D8%B1-%D8%AF%DB%8C%D8%A7-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%AE%D9%88%D9%86-%DA%A9%DB%8C-%DB%81%D9%88%D9%84%DB%8C-%DA%A9%DA%BE%DB%8C%D9%84%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%86%D8%AF%DB%8C%D8%B4%DB%81
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
تل ابیب:«الشرق الأوسط»
TT
تل ابیب:«الشرق الأوسط»
TT
نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہ
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
غزہ کی پٹی پر جنگ کے حوالے سے واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کے اشاروں کی روشنی میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کل (بروز جمعہ) اعلان کیا کہ انہوں نے مصر کی سرحد کے ساتھ پٹی کے انتہائی جنوب میں اسرائیلی حملے کو وسعت دینے کی کوشش میں اپنی فوج سے کہا ہے کہ وہ رفح سے شہریوں کے "انخلاء" کا منصوبہ تیار کریں۔
نیتن یاہو کا یہ اقدام صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے لیے ایک چیلنج دکھائی دیتا ہے جسے خدشہ ہے کہ رفح میں اسرائیلی آپریشن بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا باعث بنے گا۔ اسی طرح انسانی ہمدردی کی ایجنسیوں کو بھی اس علاقے میں "خون کی ہولی" کھیلے جانے کا اندیشہ ہے، جہاں اس وقت تقریباً 1.4 ملین افراد رہائش پذیر ہیں، جن میں زیادہ تر وہ افراد ہیں جو غزہ کی پٹی کے دیگر علاقوں سے بے گھر ہونے کے بعد یہاں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ (...)