سابق سینئر عہدیدار نے نیتن یاہو کو رابن کے قتل کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے

نفتالی بینیٹ کو کل بیت المقدس میں رابن کے قتل کی برسی کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
نفتالی بینیٹ کو کل بیت المقدس میں رابن کے قتل کی برسی کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
TT

سابق سینئر عہدیدار نے نیتن یاہو کو رابن کے قتل کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے

نفتالی بینیٹ کو کل بیت المقدس میں رابن کے قتل کی برسی کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
نفتالی بینیٹ کو کل بیت المقدس میں رابن کے قتل کی برسی کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
اسرائیلی حکومت کے ایک سابق سینئر عہدیدار نے سابق وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو پر اپنے پیشرو یتزاک رابین کے قتل کا ذمہ دار ہونے کا الزام عائد کیا ہے۔

رابن کے دفتر کے سابق ڈائریکٹر جنرل شمعون شیپس نے کہا کہ قتل کے بعد بننے والی سرکاری تحقیقاتی کمیٹی نے رابن کے گارڈ میں سیکیورٹی غفلت کے ساتھ معاملہ کیا ہے اور اس ماحول کو نظر انداز کیا ہے جس وجہ سے قتل کی راہ ہموار ہوئی تھی۔

انہوں نے نیتن یاہو پر جو اس وقت اپوزیشن کے سربراہ تھے الزام لگایا ہے کہ وہ رابن کے خلاف خونی اشتعال کو روکنے کے لیے کچھ نہیں کر رہے تھے بلکہ انہوں نے تہواروں اور مظاہروں میں حصہ لیا تھا جن میں رابن پر غداری کا الزام لگایا گیا تھا کیونکہ انہوں نے اوسلو معاہدوں پر دستخط کیا تھا۔(۔۔۔)

منگل - 13 ربیع الاول 1443 ہجری - 19 اكتوبر 2021ء شمارہ نمبر [15666]



آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]