شام میں ایک طویل خونی دن کا منظر سامنے آیا

ایک بچہ کو ادلب کے اریحا میں میں حکومت کی بمباری والی جگہ کے سامنے چلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (ڈی پی اے) فریم میں ایک بس کو بھی دیکھا جا سکتا ہے جسے کل دمشق میں دھماکے میں نشانہ بنایا گیا ہے (اے ایف پی)
ایک بچہ کو ادلب کے اریحا میں میں حکومت کی بمباری والی جگہ کے سامنے چلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (ڈی پی اے) فریم میں ایک بس کو بھی دیکھا جا سکتا ہے جسے کل دمشق میں دھماکے میں نشانہ بنایا گیا ہے (اے ایف پی)
TT

شام میں ایک طویل خونی دن کا منظر سامنے آیا

ایک بچہ کو ادلب کے اریحا میں میں حکومت کی بمباری والی جگہ کے سامنے چلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (ڈی پی اے) فریم میں ایک بس کو بھی دیکھا جا سکتا ہے جسے کل دمشق میں دھماکے میں نشانہ بنایا گیا ہے (اے ایف پی)
ایک بچہ کو ادلب کے اریحا میں میں حکومت کی بمباری والی جگہ کے سامنے چلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (ڈی پی اے) فریم میں ایک بس کو بھی دیکھا جا سکتا ہے جسے کل دمشق میں دھماکے میں نشانہ بنایا گیا ہے (اے ایف پی)
شام میں کل کا دن ایک طویل اور خونی دن تھا کیونکہ ادلب میں اریحا پر حکومتی فورسز کی بمباری سے بچوں سمیت شہری کئی ہلاک ہوئے ہیں اور دمشق میں ایک فوجی بس میں ہوئے دھماکہ اور ملک کے وسط میں حماۃ میں ایک گولہ بارود کے گودام میں ہوئے دھماکہ میں حکومت کے کئی وفادار بھی ہلاک ہوئے ہیں۔

حکومت کی فورسز نے ادلب گورنریٹ (شمال مغربی) میں اریحا شہر کے ایک ہجوم سے بھرے بازار کو میزائلوں سے نشانہ بنایا ہے جس کے نتیجے میں 13 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں زیادہ تر عام شہری ہیں اور ان میں چار بچے بھی شامل ہیں جو اسکول جاتے ہوئے اس دنیا سے کوچ کرگئے اور یہ ڈیڑھ سال قبل روسی - ترک نگرانی جنگ بندی نافذ ہونے کے بعد سے خطے کا سب سے خونریز ترین واقعہ ہے۔

دمشق میں شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی (سانا) نے ایک فوجی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ رات گزارنے کی ایک فوجی بس کو دو دھماکہ خیز آلات سے ایک دہشت گرد حملہ کا سامنا کرنا پڑا ہے جو شام کے دارالحکومت میں ہی لگا دا گیا تھا اور اس بم دھماکے میں 14 افراد ہلاک اور دیگر زخمی ہوئے ہیں اور ذرائع نے بتایا ہے کہ انجینئرنگ یونٹس نے تیسرا آلہ جو کہ بس سے گر گیا اس کو تبرباد کر دیا ہے اور ماسکو اور تہران نے اس بم دھماکے کی مذمت کی ہے۔(۔۔۔)

جمعرات - 15 ربیع الاول 1443 ہجری - 20 اكتوبر 2021ء شمارہ نمبر [15667]



مالی کا الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور اس کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام

مالی کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا (ایکس پلیٹ فارم پر مالی پریذیڈنسی اکاؤنٹ)
مالی کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا (ایکس پلیٹ فارم پر مالی پریذیڈنسی اکاؤنٹ)
TT

مالی کا الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور اس کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام

مالی کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا (ایکس پلیٹ فارم پر مالی پریذیڈنسی اکاؤنٹ)
مالی کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا (ایکس پلیٹ فارم پر مالی پریذیڈنسی اکاؤنٹ)

کل جمعرات کے روز افریقی ملک مالی کی حکمران عسکری کمیٹی نے الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام عائد کیا۔

"روئٹرز" کے مطابق، عسکری کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ اس نے علیحدگی پسندوں کے ساتھ 2015 کا الجزائر امن معاہدہ فوری طور پر ختم کر دیا ہے۔ الجزائر کی حکومت کے قریبی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ وہ باماکو کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا کے روس کی ملیشیا "وگنر" کے ساتھ اتحاد سے پریشان ہے۔ گزشتہ نومبر میں مالی میں ملیشیا کی طرف سے تکنیکی اور لاجسٹک مدد سے شروع کیے گئے ایک اچانک حملے میں مالی کی افواج نے کیدال شہر پر قبضہ کر لیا تھا، جب کہ کیدال، شمال میں ایک الگ ریاست کے قیام کا مطالبہ کرنے والی مسلح اپوزیشن کا ایک اہم گڑھ شمار ہوتا ہے۔

انہی ذرائع کے مطابق، الجزائر اس پیش رفت کو مالی میں تنازعے کے دونوں فریقوں کے مابین 2015 میں اپنی سرزمین پر دستخط کیے گئے "امن معاہدے کی خلاف ورزی" شمار کرتا ہے۔ اسی طرح اپوزیشن کے شہروں پر کرنل گوئٹا کی پیش قدمی اور جدید فوجی آلات کا استعمال کرتے ہوئے اپنی فوجی مہم کے دوران اسے "ویگنر" کے زیر کنٹرول دینے کو بین الاقوامی ثالثی کی کوششوں کو کمزور کرنا شمار کرتا ہے، اور خیال رہے کہ الجزائر اس ثالثی کا سربراہ ہے۔

اس مہینے کے آغاز میں کرنل گوئٹا نے اندرونی تصفیہ کے عمل کے حوالے سے بیانات دیئے، جس سے یہ سمجھا گیا کہ وہ "امن معاہدے" اور ہر طرح کی ثالثی سے دستبردار ہو رہے ہیں۔

جمعہ-14 رجب 1445ہجری، 26 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16495]